تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور ہمارے چھوٹوں کو اور ہمارے بڑوں کو اور ہمارے مردوں کو اور ہماری عورتوں کو بخش دے۔ اے اللہ ہم میں سے تو جسے زندہ رکھے تو اسے اسلام پر زندہ رکھ اور ہم میں سے تو جسے موت دے تو اسے ایمان پر موت دے۔ اور اگر میت نابالغ لڑکا کی ہو تو یہ دعا پڑھیں۔ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ لَنَا فَرَطًا وَّاجْعَلْہُ لَنَا اَجْرًا وَّذُخْرًا وَّاجْعَلْہُ لَنَا شَافِعًا وَّمُشَفَّعًا۔ اے اللہ! اس بچہ کو تو ہمارے لیے پہلے سے جاکر انتظام کرنے والا بنا اور اس کو ہمارے لیے اجر اور ذخیرہ اور سفارش کرنے والا اور سفارش منظور کیا ہوا بنادے۔ اور اگر میت نابالغ لڑکی کی ہو تو یہ دعا پڑھیں: اَللّٰھُمَّ اجْعَلْھَا لَنَا فَرَطًا وَّاجْعَلْھَا لَنَا اَجْرا وَّذُخْرًا وَّاجْعَلْھَا لَنَا شَافِعَۃً وَمُشَفَّعَۃً۔ اے اللہ! تو اس بچی کو ہمارے لیے پہلے سے جاکر انتظام کرنے والی بنا اور اس کو ہمارے لیے اجر اور ذخیرہ اور سفارش کرنے والی اور سفارش منظور کی ہوئی بنا۔ دیکھو صرف پانچ سطروں میں پوری نماز جنازہ آگئی، ثناء اور درود شریف تو سب ہی کو یاد ہوتا ہے، اگر ان کو بھی ملاؤ تودس سطریں ہوگئیں، ایسی بھی کیا ڈوب پڑگئی کہ دس سطریں بچے اور بچیوں کو یاد نہ کرائیں اور خود بھی یا دنہ کریں اور مردوں کو بے نماز پڑھائے دفن کرنا منظور کرلیں۔عورتوں کو گھر میں نماز پڑھنے کا حکم : ۳۳۔ وَعَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ ؓ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ قَالَ صَلَاۃُ الْمَرْاَۃِ فِیْ بَیْتِھَا اَفْضَلُ مِنْ صَلَاتِھَا فِیْ حَجْرَتِھَا وَصَلَاتِھَا فِیْ مِخْدَعِھَا اَفْضَلُ مِنْ صَلَاتِھَا فِیْ بَیْتِھَا۔ (رواہ ابوداود ابن خزیمہ فی صحیحہ) وَعِنْدَ الطِّبْرَانِیْ فِی الْاَوْسَطَ عَنْ اُمِّ سَلِمَۃَ ؓ بِاَسْنَادٍ جَیِّدٍ وَصَلَاتُھَا فِی دَارِھَا خَیْرٌ مِّنْ صَلَاتِھَا فِی مَسْجِدِ قَوْمِھَا وَعِنْدَہٗ اَیْضًا فِیْ الْاَوْسَطِ اَلْمَرْأْۃُ عَوْرَۃٌ وَاِنَّھَا اِذَا خَرَجَتْ مِنْ بَیْتِھَا اسْتَشْرَفَھَا الشَّیْطَانُ وَاِنَّھَا لَا تَکُوْنُ اَقْرَبَ اِلَی اللّٰہِ مِنْھَا فِی قَعْرِ بَیْتِھَا وَرِجَالُہٗ رِجَالُُ الصَّحِیْحِ۔ (کذا فی الترغیب والترہیب) حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایاکہ عورت کی نماز جو اس کے کمرے میں ہو اس نماز سے بہتر ہے جو اس کے دالان میں ہو اور اس کی نماز جو اندر والے خصوصی کمرے میں ہو اس نماز سے بہتر ہے جو کسی عام کمرے میں ہو اور ایک روایت میں ہے جو حضرت ام سلمہؓ سے مروی ہے کہ عورت کی نماز جو اس کی حویلی میں ہو اس نماز سے بہتر ہے جو اس کی قبیلہ کی مسجد میں ہو، ایک اور حدیث میں ہے جو حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے مروی ہے کہ عورت چھپا کر رکھنے کی چیز ہے اور بے شک جب وہ گھر سے باہر نکلتی ہے تو اسے شیطان تکنے لگتا ہے اور عورت اس وقت اس سے زیادہ اللہ کے قریب تر ہوتی ہے جب کہ وہ اپنے گھر کے اندر ہوتی ہے۔ (الترغیب والترہیب للحافظ المنذری:۱/ ۱۳۵ الطباعت المنیریہ) تشریح: ان روایات میں عورتوں کو بتایاگیا ہے کہ وہ نماز پڑھنے کے لیے مسجد میں جانے کی فکر میں نہ پڑیں کیوں کہ گھر سے باہر طرح طرح کے آدمی ہیں، شیطان کے لشکر میں فاسق و فاجر لوگ ہیں جن کا شیوہ بدنظری اور گناہگاری ہے، یہ لوگ