تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جائیں گے (اور یہ کلمات ہر تکلیف سے اور شیطان مردود سے اس کے لیے حفاظت کی چیز بن جائیں گے) اور سوائے شرک کے کوئی گناہ اس کو ہلاک نہ کرسکے گا، اور یہ شخص سب سے افضل ہوگا، الایہ کہ کوئی شخص اس سے بڑھ جائے (یعنی اس سے زیادہ کہہ لے جو اس نے کہا۔ (عزاہ صاحب المشکوٰۃ الی احمد وکذا المنذری فی الترغیب وقال رجالہ، رجال الصحیح غیر شہر بن حوشب وعبدالرحمن بن غنم مختلف فیہ صحبتہ وقدروی ہذا الحدیث عن جماعتہ من الصحابۃ) بعض روایات میں ہے کہ ان کلمات کو کسی سے بات کرنے سے پہلے پہلے پڑھ لے اور بعض روایات میں ان کلمات کو نماز عصر سے فارغ ہوکر پڑھنا بھی وارد ہوا ہے۔ (ترغیب) حضرت مغیرہ بن شعبہؓ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ ہر فرض نماز کے بعد یہ پڑھتے تھے: لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ َولَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ اَللّٰھُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا اَعْطَیْتَ وَلَا مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا یَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ۔ (مشکاۃ المصابیح: ص۸۸ عن البخاری ومسلم) کوئی معبود نہیں اللہ کے سوا، وہ تنہا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے ملک ہے اور اسی کے لیے حمد ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، اے اللہ تو جو کچھ عطا فرمائے اس کا کوئی روکنے والا نہیں اور جو کچھ تو روک لے اس کو کوئی دینے والا نہیں، اور کسی مال والے کو اس کا مال تیرے فیصلہ کے مقابلہ میں کوئی نفع نہیں دے سکتا۔ فرض نمازوں کے بعد جو تسبیحات پڑھنے کو بتائی ہیں ان کو پڑھنے کے کئی طریقے وارد ہوئے ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ ۳۳ مرتبہ سبحان اللہ اور ۳۳ مرتبہ الحمد اللہ اور ۳۳ مرتبہ اللہ اکبر کہے، اس طرح نناوے عدد ہوجاتے ہیں اور سو کا عدد پورا کرنے کے لیے لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ َولَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ ایک مرتبہ پڑھ لے۔ (مشکوٰۃ)استغفار : ذکر اللہ میں استغفار کی بھی بڑی اہمیت ہے، اللہ تعالیٰ سے گناہوں کی مغفرت چاہنے کو استغفار کہتے ہیں، اللہ جل جلالہ نے اپنے نبی پاک ﷺ کو استغفار کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْہُ اِنَّہٗ کَانَ تَوَّابًا۔ پس آپ اپنے رب کی تسبیح اور تحمید بیان کیجیے اور اس سے مغفرت کی درخواست کیجئے۔ بے شک وہ بڑا توبہ قبول فرمانے والاہے۔ اور عام مومنین کو استغفار کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ {وَمَا تُقَدِّمُوْا لِاَنْفُسِکُمْ مِّنْ خَیْرٍ تَجِدُوْہُ عِنْدَ اللّٰہِ ہُوَ خَیْرًا وَّاَعْظَمَ اَجْرًاط وَاسْتَغْفِرُوا اللّٰہَط اِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌo}1 (1 المزمل: ۲۰) اور جو نیک عمل اپنے لیے آگے بھیج دو گے اس کو اللہ کے پاس پہنچ کر اس سے اچھا اور ثواب میں بڑا پاؤگے اور اللہ سے گناہ معاف کراتے رہو، بے شک اللہ غفور و رحیم ہے۔ حضرت ابوسعید خدریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ