تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مشتمل ہے، اس میں تمام اعمال ظاہر و باطنہ آگئے، شریعت کے تمام علوم کو حاوی ہے، جس طرح سورۂ فاتحہ کو ’’ام القرآن‘‘ کہا جاتا ہے اسی طرح اس حدیث کو ’’ام الحدیث‘‘ کہنا زیبا ہے۔ بسا اوقات حضرات صحابہؓ دربار رسالت ﷺ کے رعب کی وجہ سے کچھ دریافت نہیں کرسکتے تھے اور یہ چاہا کرتے تھے کہ کوئی دیہاتی آجائے تو وہ کچھ دریافت کرلے تو ہم کو بھی واقفیت ہوجائے، اسی رعب کو اللہ تعالیٰ نے حضرات صحابہؓ کے مزاجوں سے اس طرح دور فرمایا کہ حضرت جبرئیل ؑ کو بھیجا، تاکہ وہ اپنے حال سے بھی تعلیم دیں اور سوال سے بھی۔حضرت جبرئیل ؑ مجلس نبوی ﷺ میں طالب علم کی حیثیت سے : چناں چہ سب سے پہلی تعلیم انھوں نے اپنے عمل سے یہ دی کہ صاف ستھرے کپڑے پہنے ہوئے آئے اور اس طرح بتادیا کہ علوم دین حاصل کرنے والے کو اپنے شیخ کی خدمت میں اچھے حال میں پہنچنا چاہیے، نیز انھوں نے اپنے عمل سے یہ بھی بتایا کہ استاد کے اتنے قریب بیٹھنا چاہیے، جتنا قریب ہوا جائے بہتر ہے۔ اس کے بعد انھوں نے سوالات شروع کیے۔ارکان اسلام :سائل مذکور یعنی حضرت جبرئیل ؑ نے سب سے پہلے اسلام کے بارے میں سوال کیا، آں حضرت ﷺ نے ان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے اسلام کے پانچوں ارکان ارشاد فرمادیئے: ۱۔ کلمہ طیبہ کی گواہی دینا، ۲۔ نماز قائم کرنا، ۳۔ زکوٰۃ دینا، ۴۔ رمضان المبارک کے روزے رکھنا، ۵۔ بیت اللہ کا حج کرنا بشرط استطاعت۔ ایک روایت میں ہے (جو آئندہ آرہی ہے) کہ ان پانچوں چیزوں پر اسلام کی بنیاد ہے۔ اسلام گویا ایک مکان ہے جو ان ستونوں پر قائم ہے۔اسلام کے بنیادی عقائد :جب سائل نے ایمان کے متعلق سوال کیا تو آں حضرت ﷺ نے چھ چیزوں پر ایمان لانے کا ذکر فرمادیا (جس کو ہمارے عرف میں ’’ایمان مفصل‘‘ کہا جاتا ہے) ۱۔ اللہ پر ایمان لانا، یعنی اس کی ذات و صفات کو اس طرح ماننا جس طرح کتاب اللہ اور رسول اللہ ﷺ نے بتایاہے۔ ۲۔ فرشتوں پر ایمان لانا، ان کو خدا کی مخلوق اور اس کا فرماں بردار بندہ سمجھنا اور ان کے وجود کا قائل ہونا۔ ۳۔ اللہ کی کتابوں پر ایمان لانا، اس کی تمام کتابوں کو حق سمجھنا اور اس کا قائل