تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
متوجہ ہوجاتے تھے۔ فرض نمازوں کے بعد جو دعا کی جائے اس کا قبولیت سے قریب تر ہونا انہی اوراق میں بیان ہوچکا ہے۔ تہجد کے وقت اور فرض نمازوں کے بعد خصوصیت کے ساتھ دعا کیا کریں اور کبھی صلوۃ الحاجت بھی پڑھ لیا کریں جسے نماز حاجت بھی کہتے ہیں، اس میں ہر حاجت کے پورا ہونے کا سوال ہے۔نماز حاجت : حضرت عبداللہ بن ابی اوفیؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جسے اللہ سے کوئی حاجت ہو یا کسی بندہ سے کوئی حاجت ہو تو وضو کرے، پھر دو رکعتیں پڑھ کر اللہ کی تعریف کرے اور نبی کریم ﷺ پر درود پڑھے اور پھر یہ پڑھے: لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ سُبْحَانَ اللّٰہِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ اَسْئَلُکَ مُوْجِبَاتَ رَحْمَتِکَ وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِکَ وَالْغَنِیْمَۃَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ وَّالسَّلَامَۃَ مِنْ کُلِّ اِثْمٍ لَّا تَدَعْ لِیْ ذَنْبًا اِلَّا غَفَرْتَہٗ وَلَا ھُمًّا اِلَّا فَرَّجْتَہٗ وَلَا حَاجَۃً ھِیَ لَکَ رِضًا اِلَّا قَضَیْتَھَا یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔ (رواہ الترمذی وابن ماجہ، کما فی المشکوٰۃ: ص ۱۱۷) اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے جو حلیم و کریم ہے۔ اللہ پاک ہے جو عرش عظیم کا رب ہے اور سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں۔ اے اللہ میں تجھ سے تیری رحمت کی واجب کرنے والی چیزوں کا اور ان چیزوں کا سوال کرتاہوں جو تیری مغفرت کو ضروری کردیں اور ہر بھلائی میں اپناحصہ اور ہر گناہ سے سلامتی چاہتا ہوں۔ اے ارحم الراحمین میرا کوئی گناہ بخشے بغیر اور کوئی رنج دور کیے بغیر اور کوئی حاجت جو تجھے پسند ہو پوری کیے بغیر نہ چھوڑ۔بددعا کرنے سے پرہیز لازم ہے : ۱۳۰۔ وَعَنْ جَابِرٍؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِﷺ لَا تَدْعُوْا عَلٰی اَنْفُسِکُمْ وَلَا تَدْعُوْا عَلٰی اَوْلَادِکُمْ وَلَا تَدْعُوْا عَلٰی اَمْوَالِکُمْ لَا تُوَافِقُوْا مِنَ اللّٰہِ سَاعَۃً یُسْاَلُ فِیْھَا عَطَائً فَیَسْتَجِیْبُ لَکُمْ۔ (رواہ مسلم) حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اپنی جانوں اور اپنی اولاد اور اپنے مالوں کے لیے بددعا نہ کرو، ایسا نہ ہو کہ تم کسی مقبولیت کی گھڑی میں اللہ جل جلالہ سے سوال کر بیٹھو اور وہ قبول فرمالے۔ (مشکوٰۃ: ص ۱۹۴، عن المسلم) تشریح: دعا بہت بڑی عبادت ہے، ایک حدیث میں اس کو عبادت کا مغز بتایا ہے اور ظاہر ہے کہ جو چیز اتنی بڑی ہوگی اس کے کچھ آداب بھی ہوں گے اور یہ آداب بھی رحمتہ اللعالمین ﷺ ہی سے معلوم ہوسکتے ہیں، آپ ہی نے بندوں کو اللہ سے جوڑا اور غافلوں کو اللہ سے لو لگانے کی طرف توجہ دلائی، دعا کی فضیلت بتائی اور اس کے طریقے سمجھائے، دعا کے الفاظ بتائے اور آداب سکھائے، ایک حدیث میں ایک خاص نصیحت فرمائی ہے اور وہ یہ کہ دعا ہمیشہ خیر کی کرنی چاہیے، دکھ، تکلیف، شر اور ضرر کی کبھی دعا نہ مانگے، کیسی بھی کوئی تکلیف ہو اپنے لیے یا اولاد کے لیے یا جان و مال کے لیے ہرگز بددعا کے الفاظ زبان سے نہ نکالے۔ عورتوں کو