تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مصیبت ٹل جاتی ہے اور یہ بھی ہوتا ہے کہ مثلاً سو روپے کا سوال کیا مگر بظاہر روپے نہ ملے، لیکن کسی طرح سے اور کوئی حلال مال مل گیا جس کی قیمت سو روپے سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ قبولیت دعا کی تیسری صورت حضور اقدس ﷺ نے یہ ارشاد فرمائی کہ دنیا میں اس کا اثر ظاہر نہیں ہوتا نہ منہ مانگی مراد ملے نہ کوئی آنے والی مصیبت ٹلے، لیکن اس دعا کو اللہ جل جلالہ آخرت میں اس کے لیے ثواب محفوظ فرمالیتے ہیں۔ جب قیامت کے دن اعمال صالحہ کے بدلے ملنے لگیں گے تو جن دعاؤں کا اثر دنیا میں ظاہر نہ ہوا تھا ان دعاؤں کے عوض بڑے بڑے انعامات ملیں گے، اس بندہ کی تمنا ہوگی کہ کاش میری کسی دعا کا اثر دنیا میں ظاہر نہ ہوا ہوتا تو اچھا تھا۔ آج سب کے بدلے بڑے انعامات سے نوازا جاتا، دعا کو آخرت کے لیے ذخیرہ بناکر رکھ لینا درحقیقت اللہ کی بہت بڑی مہربانی ہے، فانی دنیادکھ سکھ کے ساتھ کسی طرح گزر ہی جائے گی اور آخرت باقی رہنے والی ہے اور دائمی ہے اور وہاں جو کچھ ملے گا بے انتہا ہوگا، اللہ تعالیٰ کی حکمتوں کو بندے سمجھتے نہیں اور اس کی رحمتوں کی وسعتوں کو جانتے نہیں۔ دعا ہمیشہ کرتے رہنا چاہیے، اس کے منافع دنیا و آخرت میں بے شمار ہیں۔ جو لوگ دعاؤں میں لگے رہتے ہیں ان پر اللہ کی بڑی رحمتیں ہوتی ہیں۔ برکتوں کا نزول ہوتا ہے، دل میں سکون اور اطمینان رہتا ہے، ان پر اول تو مصیبتیں آتی ہی نہیں، اگر آتی ہیں تو معمولی ہوتی ہیں۔ پھر وہ جلدی چلی جاتی ہیں، اسی لیے تو حضور اقدس ﷺ نے فرمایا کہ لا تعجزوا فی الدعاء فانہ لن یھلک مع الدعاء احد یعنی دعا کرنے سے عاجز نہ ہوجاؤ کیوں کہ دعا کا مشغلہ رکھتے ہوئے کوئی شخص برباد نہیں ہوسکتا (حصن حصین) کیوں کہ دعا والے کی اللہ کی طرف سے ضرور مدد ہوتی ہے، وہ دونوں جہان میں کامیاب اور بامراد ہے۔ جب دعا کی قبولیت کا مطلب معلوم ہوگیا تو کبھی یوں ہرگز نہ کہے کہ میری دعا قبول نہیں ہوتی، بہت سے لوگ جہالت کی وجہ سے کہہ اٹھتے ہیں کہ ہم برسوں سے دعا کررہے ہیں، تسبیح کے دانے بھی گھس گئے کوئی اثر نہیں ہوا، یہ غلط باتیں ہیں۔کن لوگوں کی دعا زیادہ لائق قبول ہوتی ہے : ۱۰۵۔ وَعَنْ اَبِیْ ھُرِیْرَۃَ ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ ثَلَاثَہٌ لَّا تُرَدُّ دَعْوَتُھُمُ الصَّائِمُ حِیْنَ یُفْطِرُوَالْاِمَامُ اَلْعَادِلُ وَدَعْوَۃُ الْمَظْلُوْمِ یَرْفَعُھَا اللّٰہُ فَوْقَ الْغَمَامِ وَتُفْتَحُ لَھَا اَبْوَابُ السَّمَائِ وَیَقُوْلُ الرَّبُّ وَعِزَّتِیْ لَانْصُرَنَّکَ وَلَوْ بَعْدَ حِیْنٍ۔ (رواہ الترمذی) حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضرت رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تین شخص ایسے ہیں جن کی دعا ردّ نہیں کی جاتی (یعنی ضرور قبول ہوتی ہے): ۱۔ روزہ دار کی دعا جس وقت وہ افطار کرتا ہے۔ ۲۔ امام عادل یعنی اس مسلمان صاحب اقتدار کی دعا جو شریعت کے مطابق چلتا ہو اور سب کے ساتھ انصاف کرتا ہو۔ ۳۔ اور مظلوم کی دعا کو اللہ جل جلالہ بادلوں کے اوپر اٹھالیتے ہیں اور اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور پروردگار