تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کوئی مجلس ذکراللہ اور صلوٰۃ والسلام سے خالی نہ رہنے دیں : ۹۲۔ وَعَنْ اَبِیْ ھُرِیْرَۃَ ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ مَاجَلَسَ قَوْمٌ مَّجْلِسَا لَمْ یَذْکُرُوْا اللّٰہَ فِیْہِ وَلَمْ یُصَلُّوْا عَلٰی نَبِیِّھِمْ اِلَّا کَانَ عَلَیْھِمْ تِرَۃٌ فَاِنْ شَآئَ عَذَّبَھُمْ وَاِنْ شَآئَ غَفَرَلَھُمْ۔ (رواہ الترمذی) حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو لوگ کسی مجلس میں بیٹھے جس میں انھوں نے اللہ کا ذکر نہ کیا اور اپنے نبی پر درود نہ بھیجا تو یہ مجلس ان کے لیے سراپا نقصان ہوگی، اب اللہ چاہے تو ان کو عذاب دے اور چاہے تو ان کو بخش دے۔ (مشکوٰۃ: ص ۱۹۸، از ترمذی) تشریح: مومن بندوں کو اللہ کا ذکر خوب کثرت سے کرنا چاہیے، کوئی وقت ذکر سے خالی نہ ہو، قران مجید میں ارشاد ہے: {اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَاخْتِلَافِ الَّیْلِ وَالنَّہَارِ لَاٰیٰتٍ لِّاُولِی الْاَلْبَابِo الَّذِیْنَ یَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ قِیٰمًا وَّقُعُوْدًا وَّعَلٰی جُنُوْبِہِمْ وَیَتَفَکَّرُوْنَ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِج رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ ہٰذَا بَاطِلًاج سُبْحٰنَکَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِo}1 (1 آل عمران: ۱۹۰، ۱۹۱ بلاشبہ آسمانوں کے اور زمینوں کے بنانے میں یکے بعد دیگرے رات اور دن کے آنے جانے میں دلائل ہیں، اہل عقل کے لیے جن کی حالت یہ ہے کہ وہ اللہ کو یاد کرتے ہیں کھڑے بھی اور بیٹھے بھی اور لیٹے بھی اور آسمانوں اور زمینوں کے پیدا ہونے میں غور کرتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار آپ نے اس کو لایعنی پیدا نہیں کیا سو ہم کو عذاب دوزخ سے بچا لیجئے۔ اس آیت میں ارشاد ہے کہ کھڑے بیٹھے اور لیٹے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے رہنا چاہیے۔ بندہ کی یہ بہت بڑی سعادت ہے کہ اپنے رب کا نام لے اور اس کے ذکر سے رطب اللسان رہے، گزشتہ اوراق میں ذکر کی فضیلتیں، ذکر کے الفاظ اور ترک ذکر کی وعیدیں تفصیل کے ساتھ گزر چکی ہیں، اس حدیث میں ارشاد فرمایا کہ ہر مجلس میں اللہ کا ذکر کریں، اور اس کے نبی پاک ﷺ پر درود بھیجیں، جو مجلس ان دونوں چیزوں سے خالی ہوگی وہ نقصان کا باعث ہوگی، پہلے ایک حدیث گزر چکی ہے کہ جو لوگ کسی ایسی مجلس سے کھڑے ہوئے جس میں اللہ کا ذکر نہیں کیا۔ وہ ایسے ہیں جیسے مردہ گدھے کی نعش کے پاس بیٹھے تھے، اس کو چھوڑ کر اٹھ کھڑے ہوں، اور یہ مجلس ان کے حق میں حسرت کا باعث ہوگی۔ (رواہ ابو داود) اور ایک حدیث میں فرمایا ہے کہ جنتیوں کو کوئی حسرت نہ ہوگی سوائے اس کے کہ کوئی گھڑی دنیا میں اللہ کے ذکر کے بغیر گزر گئی تھی۔ (حصن حصین) حدیث بالا میں صرف مجلس کا ذکر ہے اور بعض روایات میں یہ بھی ہے کہ جو شخص کسی جگہ لیٹا اور اس لیٹنے کی جگہ اس نے اللہ کا ذکر نہ کیا تو یہ لیٹنا اللہ کی طرف سے اس کے لیے سراسر نقصان ہے، اور جو شخص کسی چلنے کی جگہ میں چلا جس میں اس نے اللہ کا ذکر نہ کیا تو یہ چلنا اس کے لیے اللہ کی طرف سے سراسر نقصان ہوگا۔ (الترغیب والترہیب) مومن بندوں کو چاہیے کہ جہاں کہیں ہوں اور جس جگہ بھی بیٹھیں یا لیٹیں یا چلیں، خواہ تھوڑی ہی دیر کا لیٹنا، بیٹھنا یا چلنا ہو کچھ نہ کچھ اللہ کا ذکر کرلیا کریں۔