تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شخص اپنے غصہ کو روک لیتاہے، خدا قیامت کے روز اس سے اپنے عذاب کو روک لے گا، اورحضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ کی رضا کے لیے غصہ کا گھونٹ پی جانے سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کے نزدیک کسی گھونٹ کا پینا افضل نہیں ہے۔ (مشکوٰۃ)تکبر کسے کہتے ہیں - اور اسکا عذاب اور وبال کیاہے ؟ (۱۸۸) وَعَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لاََ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ مَنْ کَانَ فِیْ قَلْبِہٖ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ مِّنْ کِبْرٍ فَقَالَ رَجُلٌ اِنَّ الرَّجُلَ یُحِبُّ اَنْ یَّکُوْنَ ثَوْبُہٗ حَسَنًا وَّنَعْلُہٗ حَسَنًا قَالَ اِنَّ اللّٰہَ تَعَالیٰ جَمِیْلٌ یُحِبُّ الْجَمَالَ الْکِبْرُ بَطَرُ الْحَقِّ وَغَمْطُ النَّاسِ۔ (رواہ مسلم) ’’حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ وہ شخص جنت میں داخل نہ ہوگا جس کے دل میں ایک ذرہ کے برابر بھی تکبر ہو، یہ سن کر ایک شخص نے عرض کیا کہ کوئی شخص یہ پسند کرتا ہے کہ اس کا کپڑا اچھا ہو اور اس کا جوتااچھا ہو (تو کیا یہ تکبرہے) حضو ر اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں فرمایاکہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ جمیل ہے، جمال کو پسند کرتاہے (اچھا کپڑ ااور اچھا جوتا پہننا تکبر نہیں ہے بلکہ) تکبریہ ہے کہ حق کو ٹھکرائے اور لوگوں کوحقیر سمجھے۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۴۳۳، از مسلم)تشریح : انسان کے اندر جہاں بہت سی خوبیاں ہیں وہاں بہت سی برائیاں اور خرابیاں بھی ہیں، ان میں سے ایک بہت بڑی خرابی تکبر بھی ہے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبر کا مطلب بتاتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ حق بات کو قبول نہ کرنا اور لوگوں کو حقیر جاننا تکبر ہے، اگر کوئی اچھا کپڑا یا اچھا جوتا پہن لے اور دوسرے آدمیوں کو حقیر نہ جانے اور حق بات کو قبول کرنے سے گریز نہ کرے تو یہ تکبرنہیں ہے، لیکن اگر کوئی شخص اچھے کپڑے اور اچھا جوتا پہن کر اپنے کو بڑا سمجھنے لگے اور دوسروں کو حقیر جاننے لگے، اور جب کوئی حق بات اس سے کہی جائے تو اسے قبول کرنے کو اپنی ہتک سمجھے، تویہ تکبر ہے۔ بہت سے لوگ غریب بھی ہوتے ہیں، ا ن کے پاس اچھا کپڑا توکیا بہ قدر ضرورت معمولی کپڑا بھی نہیں ہوتا، لیکن پھربھی حق کو قبول نہیں کرتے اور لوگوں کو خواہ مخواہ حقیر جانتے ہیں، یہ بھی تکبر ہے۔ کسی میں علم کی وجہ سے اور کسی میں مال کی وجہ سے اور کسی میں جاہ و مرتبہ اور عہدہ کی وجہ سے تکبر ہوتا ہے، اور بعض لوگوں کے پاس کچھ بھی نہیں ہوتا، جاہل بھی ہوتے ہیں اور فقیر بھی، پھر بھی اپنے آپے میں نہیں سماتے، یہ لوگ خواہ مخواہ دوسروں کو حقیر جانتے ہیں، اور حق بات کو ٹھکراتے ہیں اور اس بارے میں مال اورجاہ مرتبہ والوں سے بھی آگے آگے ہوتے ہیں، تکبر یونہی بدترین چیز ہے،