تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بڑی وجہ یہ ہے کہ جس کو اللہ تعالیٰ نے جو کچھ دیا ہے حکمت کے بغیر نہیں دیا ہے، اب جو حسد کرنے والا یہ چاہتا ہے کہ یہ نعمت فلاں شخص کے پاس نہ رہے تو درحقیت یہ اللہ پر اعتراض ہے کہ اس نے اس کو کیوں نوازا؟ او رحکمت کے خلاف اس کو دوسرے حال میں کیوں نہ رکھا، ظاہر ہے کہ مخلوق کو خالق کے کام میں دخل دینے کا کچھ حق نہیں ہے اور نہ مخلوق اس لائق ہے کہ اس کو یہ حق دیا جائے، ہم اپنے دنیاوی انتظام میں اور خانگی امور میں روزانہ ایسے کام کر گزرتے ہیں، جو ہمارے بچوں کی سمجھ سے بالاتر ہوتے ہیں، اگر ہمارے بچے کام میں دخل دیں تو ہم کو کس قدر برا معلوم ہوتا ہے، پھراللہ رب العزت فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ کی تقسیم میں کسی کو دخل دینے کا کیا حق ہے؟ جب کسی کو حسد ہوجاتا ہے تو جس سے حسد کرتا ہے اس کونقصان پہنچانے کے درپے ہوجاتاہے، اس کی غیبت کرتا ہے، اور اس کی جانی و مالی نقصان پہنچانے کی فکر میں لگا رہتا ہے، جس کی وجہ سے بڑے بڑے گناہوں میں گھر جاتا ہے، پھر ایسے شخص کو اول تو نیکی کرنے کا موقع ہی نہیں ملتا، اور اگر کوئی نیکی کر گزرتا ہے تو چونکہ وہ آخرت میں اسے ملے گی جس سے حسد کیا ہے تو نیکی کرنا نہ کرنا برابر ہوگیا ارشاد فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ پہلی امتوں کا مرض یعنی حسد تم تک آپہنچا ہے اور بغض تو مونڈ دینے والا ہے، میں نہیں کہتا کہ وہ بالوں کو مونڈتا ہے بلکہ دین کو مونڈ دیتا ہے۔ (مشکوٰۃ) آنحضرت سیّد عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے بغض کو دین کا مونڈنے والا فرمایا، تشبیہہ کی وجہ یہ ہے کہ جس طرح استرا بال کو مونڈتا چلا جاتا ہے اورہر چھوٹے بڑے بال کو علیحدہ کردیتا ہے، اسی طرح بغض کی وجہ سے سب نیکیاں ختم ہوتی چلی جاتی ہیں، حاسد دنیا و آخرت میں اپنا برا کرتا ہے، نیکیوں سے بھی محروم رہتا ہے او رکوئی نیکی ہو بھی جاتی ہے تو حسد کی آگ اسے راکھ بنادیتی ہے، دنیا میں حاسد کے لیے حسد ایک عذاب ہے، جس کی آگ حاسد کے سینہ میں بھڑکتی ہے اور جس سے حسد کیا جاتاہے اس کا کچھ نہیں بگڑتا۔ کیا اچھا کلمہ حکمت ہے جو کسی نے کہا ہے: کَفٰی بِالْحَاسِدِ اَنَّہٗ یَغْتَمُّ وَقْتَ سُرُوْرَکَ۔ ’’حاسد سے انتقام لینے کے خیال میں پڑنے کی ضرورت نہیں، یہی انتقام کافی ہے کہ تم کو خوشی ہوتی ہے تو اس خوشی کی وجہ سے اسے رنج پہنچتا ہے۔‘‘ بعض حضرات نے فرمایا: اَلْحَسْدُ حَسَکٌ مَنْ تَعَلَّقَ بِہٖ ھَلَکَ۔ ’’حسد ایک کانٹاہے جس نے اسے پکڑا ہلاک ہوا۔ ‘‘کسی کے بھائو پر بھائو کرنا : دوسری نصیحت یہ فرمائی کہ ایک دوسرے کے بھائو پر بھائو مت بڑھائو، جس کا