تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شکر، حلم، بندوں کے حقوق کی ادائیگی اور اسی طرح کے دوسرے اچھے اخلاق کی تعلیم کرو۔ بچوں کی تعلیم و تادیب مالی صدقہ سے افضل ہے اور اچھے ادب سے بڑھ کر اولاد کے لیے کوئی عطیہ نہیں (۱۴۶) وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمْرَۃَ ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ لَاَنْ یُّؤَدِّبَ الرَّجُلُ وَلَدَہٗ خَیْرٌ لَّہٗ مِنْ اَنْ یَّتَصَدَّقَ بِصَاعٍ۔ (رواہ الترمذی) ’’حضرت جابر بن سمرہؓ سے روایت ہے کہ حضور سرورعالم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ انسان اپنے بچہ کو ادب سکھائے تو یہ بلاشبہ اس سے بہتر ہے کہ ایک صاع غلہ وغیرہ صدقہ کرے۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۴۲۳ بحوالہ ترمذی) (۱۴۷) وَعَنْ اَیُّوْبَ بْنِ مُوْسٰی عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖ ؓ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ قَالَ مَانَحَلَ وَالِدٌ وَلَدَہٗ مِنْ نَّحْلٍ اَفْضَلَ مِنْ اَدَبٍ حَسَنٍ۔ (رواہ الترمذی والبیہقی فی شعب الایمان) ’’حضرت عمرو بن سعید (موجد ایوب بن موسیٰ) سے روایت ہے کہ حضور فخر عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کسی باپ نے اپنے بچہ کو کوئی ایسی بخشش نہیں دی جو اچھے ادب سے بڑھ کر ہو۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۴۲۳ بحوالہ ترمذی و بیہقی) تشریح: ان دونوں حدیثوں میں حضور اقدس ﷺ نے اولاد کی تربیت کی طرف خصوصی توجہ دلائی ہے، بات یہ ہے کہ بچے بالکل سادہ لوح ہوتے ہیں، اگر ان کی تربیت نہ کی جائے اور علم و عمل سے آراستہ نہ کیا جائے تو صرف دیکھنے میں وہ انسان نظر آتے ہیں اور ان کے اخلاق و عادات وحشیانہ طور طریق بہیمانہ ہوجاتے ہیں۔اولاد کی تعلیم و تربیت سے غفلت کرنے والے : بہت سے لوگوں کو اولاد کی تربیت کی طرف بالکل توجہ نہیں، والدین اپنے اپنے کاموں میں مشغول رہتے ہیں اور اولاد گلی کوچوں میں بھٹکتی پھرتی ہے۔ بچوں کے لیے پیٹ کی روٹی اور تن کے کپڑوں کا تو انتظام کردیتے ہیں لیکن ان کی باطنی پرورش یعنی اخلاقی تربیت کی طرف بالکل توجہ نہیں دیتے، ان میں وہ لوگ بھی ہیں جن کے اپنے ماں باپ نے ان کاناس کھویا تھا، انھیں پتہ ہی نہیں کہ تربیت کیا چیز ہے اور بچوں کو کیا سکھائیں اور کیاسمجھائیں اور اس عظیم غفلت میں ان لوگوں کا بھی بڑا حصہ ہے جو خود تو نمازی ہیں اور کچھ اخلاق و آداب سے بھی واقف ہے، لیکن