تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مغرب کی نماز : مغرب کی سات رکعتیں ہیں۔ تین فرض، دو سنت موکدہ، پھر دو نفل۔تین فرضوں کی نیت : نیت کرتی ہوں تین رکعت نماز فرض مغرب کی۔ واسطے اللہ تعالیٰ کے، رخ میرا کعبہ شریف کی طرف، اَللّٰہُ أَکْبَرُ ۔عشاء کی نماز : عشاء کی سترہ رکعتیں ہیں۔ چار سنتیں موکدہ، پھر چار فرض، پھر دو سنتیں غیر موکدہ، پھر دو نفل، پھر تین وتر، پھر دو نفل۔چار سنتوں کی نیت : نیت کرتی ہوں چار رکعت نماز سنت عشاء کی، واسطے اللہ تعالیٰ کے، رخ میرا کعبہ شریف کی طرف، اَللّٰہُ أَکْبَرُ۔چار فرضوں کی نیت : نیت کرتی ہوں چار رکعت نماز فرض عشاء کی، و اسطے اللہ تعالیٰ کے، رخ میرا کعبہ شریف کی طرف، اَللّٰہُ أَکْبَرُ ۔دوسنتوں کی نیت : نیت کرتی ہوں دو رکعت نماز سنت، وقت عشاء کا، رخ میرا کعبہ شریف کی طرف، اَللّٰہُ أَکْبَرُ۔ مغرب اور عشاء میں نفلوں کی نیت اسی طرح کرے جس طرح ظہر کے بیان میں گزرا۔ نفلوں کی نیت میں وقت کا ذکر کرنے کی نیت نہیں۔وتروں کی نیت : نیت کرتی ہوں تین رکعت نماز وتر واجب اللیل کی، رخ میرا کعبہ شریف کی طرف، واسطے اللہ تعالیٰ کے، اَللّٰہُ أَکْبَرُ ۔ وتر کی نماز واجب ہے۔ یعنی اس کا درجہ فرضوں کے قریب ہے لہٰذا وتروں کو کبھی بھی چھوڑنا جائز نہیں ہے۔ حضور اقدسﷺ کا ارشاد ہے کہ جو شخص وتر نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ تین مرتبہ یونہی فرمایا۔ (ابوداود)فجر کی نماز : فجر کی چار رکعتیں ہیں۔ دو سنتیں موکدہ اور دو فرض۔دو سنتوں کی نیت : نیت کرتی ہوں دو رکعت نماز سنت کی، وقت فجر کا، واسطے اللہ تعالیٰ کے، رخ میرا کعبہ شریف کی طرف، اَللّٰہُ أَکْبَرُ۔دو فرضوں کی نیت : نیت کرتی ہوں دو رکعت نماز فرض فجر کی، واسطے اللہ تعالیٰ کے، رخ میرا کعبہ شریف کی طرف، اَللّٰہُ أَکْبَرُ۔ نفلوں اور غیر موکدہ سنتوں کا چھوڑنا جائز ہے، مگر اس سے بہت بڑے ثواب سے محرومی ہوتی ہے اور موکدہ سنتوں کو چھوڑنا درست نہیں ہے، چوں کہ ان کی تاکید آئی ہے اسی لیے ان کو موکدہ کہا جاتا ہے، مزید تفصیل ان شاء اللہ حدیث ۳۳ کی تشریح کے ذیل میں آئے گی۔ موکدہ سنتوں میں سب سے زیادہ تاکید فجر کی سنتوں کی ہے اور ان کے بعد ان سنتوں کا درجہ ہے جو ظہر سے پہلے ہیں، ان کے بعد دوسری سنتوں کا درجہ ہے۔ اہتمام تو سب ہی کا کرنا چاہیے مگر فجر اور ظہر والی مذکورہ سنتوں کا خاص اہتمام کریں۔