تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت حسن بن علیؓ کے کان میں اذان دی اور عبداللہ بن الزبیرؓ کے کان میں ان کے نانا حضرت ابوبکر صدیقؓ نے اذان دی۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۳۶۳ والاکمال لصاحب المشکوٰۃ) بچہ کے کان میں اذان اور اقامت کہنے میں بہت بڑی حکمت ہے۔ بچہ چونکہ ابھی ابھی دنیا میں آیا ہے اس لیے سب سے پہلے اس کے کان میں اللہ کا نام پکارا جاتا ہے اور ایمان اور نماز کی دعوت دی جاتی ہے اور بتایا جاتا ہے کہ تو دین توحید پر ہے، اسی پر مرنا اورجینا ہے۔تحنیک مسنون ہے : تحنیک بھی سنت ہے، بچہ کو کسی صالح، دیندار بزرگ آدمی کے پاس لے جائیں، اس کے منہ میں چھوارہ وغیرہ چبوا کر تحنیک کرائیں، جس کا طریقہ ابھی اوپر گزرا، آج کل ماں باپ نیک آدمیوں سے دور بھاگتے ہیں، ماڈرن فیشن اور دنیاداری کی ہوا نے نیکوں اور نیکیوں سے ایسا دور کیا ہے کہ نیک آدمی سے قریب ہونے کو گویا موت سمجھتے ہیں، پھر بھلا اپنے جگر کے ٹکڑے کو مولوی ملا کے پاس لے جاکر کیسے تحنیک کراسکتے ہیں ؟ اب تو سب سے پہلے بچہ کے لیے یورپین ڈریس کی فکر ہوتی ہے، نیک بنانے کا ارادہ ہو تو نیکیوں کی تلاش ہو اور نیک آدمیوں کے پاس لے جاکر تحنیک کرائیں اور برکت کی دعالیں، معاشرہ میں برکت او ردعائے برکت کی کوئی حیثیت ہی نہیں رہی۔ ان باتوں کو ملا کی بڑ سمجھا جاتا ہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم رحمت اللعالمین ہیں، سب کے لیے سراپا رحمت تھے اور بچوں کی طرف تو خاص طور سے آپ کی شفقت متوجہ رہتی تھی، خود اپنے بچوں اور اپنی صاحبزادی خاتون جنت سیدہ فاطمتہ الزہراؓ کے بچوں سے تو آپ کو پیار تھا ہی دوسرے مسلمانوں کے بچوں کو بھی پیار فرماتے تھے۔ ان کے سروں پر ہاتھ پھیرتے تھے۔ ایک مرتبہ حضرت ام قیسؓ اپنے بچہ کو لے کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں، بچہ کو آپ نے گود میں بٹھالیا، اس نے آپ کے مبارک کپڑے پر پیشاب کردیا۔ (بخاری و مسلم) جب مکہ معظمہ فتح ہوا تو مکہ والوں نے اپنے بچوں کو آپ کی خدمت میں لانا شروع کردیا، آپ ان کے لیے برکت کی دعافرماتے، سروں پر ہاتھ پھیرتے جاتے تھے۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۳۸۴ بحوالہ ابی دائود) بہت سے لوگ اپنے یا دوسروں کے بچوں کو گود میں لینے اور ان کو قریب کرنے سے بچتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ جیسے یہ کوئی بری بات ہے، اور بچوں کو کھلانا وقار کے خلاف ہے، یہ لوگ رحمتہ اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے دور ہیں جو لوگ اسلامی علوم و اعمال کے داعی ہیں، ان کے لیے تو اس سنت پر