تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بعض مرتبہ بعد میں بہت سی مشکلات سامنے آجاتی ہیں اس لیے اس میں بھی بہت سی احتیاط کی ضرورت ہے۔ اس سلسلہ میں مزید توضیح ان شاء اللہ ہم آگے بیان کریں گے۔ اس حدیث کی تشریح کے سلسلہ میں بہ طور تمہید یہ تفصیل زیر قلم آگئی۔کنواری سے جب باپ نکاح کی اجازت لے تو اس کی خاموشی ہی اجازت ہوگی : حدیث بالا سے معلوم ہوا کہ بالغ لڑکی جس کا نکاح پہلے کسی سے نہ ہوا ہو۔ اس کا نکاح اس سے اجازت لے کر کیا جائے۔ اسے بتادیں کہ فلاں لڑکا فلاں خاندان اور فلاں پیشہ والا ہے اور اس کی مالی حیثیت ایسی ہے۔ اس سے تیرا نکاح کرنا مناسب معلوم ہوتا ہے۔ تیری اجازت ہے تو اس سے نکاح کردیں۔ جب اس سے یہ بات کہہ دی گئی اور اس نے خاموشی اختیار کرلی تو یہ اس کی اجازت سمجھی جائے گی اور اگر زبان سے صاف طور پر اجازت دے دے تب تو یہ اجازت بطریق اولی معتبر ہوگی۔ اگر اس نے انکار کردیا تو اس کا نکاح کردینا درست نہیں۔ بالغ لڑکی کا انکار ہوتے ہی کسی ولی نے نکاح کردیا تو نکاح منعقد نہ ہوگا۔ بعض لوگوں پر ایسی جہالت سوار ہوتی ہے۔ بالغ لڑکی کے انکار کے باوجود اپنا وعدہ نبھانے کے لیے اس کا نکاح کردیتے ہیں اور لڑکی کو مار کوٹ کر اور گھر سے دھکیل کر نام نہاد شوہر کے ساتھ چلتی کردیتے ہیں۔ یہ بدترین ظلم ہے اور سخت حرام ہے۔ چوں کہ لڑکی نے اس نکاح کی اجازت نہیں دی۔ اس لیے نکاح ہی نہیں ہوا۔ میاں بیوی والے تعلقات بھی زنا ہوں گے۔ یہ کیا چودھراہٹ ہے کہ باپ کی ناک اونچی ہوجائے، لڑکی خواہ زندگی بھر زنا میں مبتلا رہے، جہالت بری بلا ہے۔کنواری کا اجازت لینے کے وقت مسکرانا اور رونا بھی اجازت میں شمار ہے : یہ جو کہا کہ جس بالغ لڑکی کا نکاح پہلے نہ ہوا ہو، اس کا ولی جب نکاح کی اجازت لے تو اس کی خاموشی اجازت سمجھی جائے گی۔ اس کے لیے فقہا نے یہ بھی لکھا ہے کہ اگر وہ ہنس پڑی یا مسکرا کر رہ گئی یا رو پڑی اور انکار نہ کیا تو بھی اجازت شمار ہوگی۔ بشرطیکہ یہ ہنسنا اور رونا انکار کے انداز کا نہ ہو۔ وَالْمُعَوَّلُ اِعْتِبَارُ قَرَائِنِ الاَْحْوَالِ فِی الْبُکَائِ وَالضِّحْکِ فَاِنْ تَعَارَضَتْ اَوْ اَشْکَلَ اُحْتِیْطَ۔ (الشامی عن الفتح)زبان سے صاف طور پر کسی لڑکی سے اجازت لینا ضروری ہے؟ : اور جس لڑکی کا نکاح ایک بار پہلے ہوچکا ہے اور اب (شوہر کی موت یا وقوع طلاق کے بعد عدت گزار کر) دوسرا نکاح کرنا چاہے تو اس کا ولی جب لڑکے کی صفات اور حالات بیان کرکے اجازت لے تو اس کا خاموش رہ جانا اجازت میں شمار نہ ہوگا۔ بلکہ