تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حالاں کہ اس طرح نماز بالکل نہیں ہوتی، خدا نخواستہ باریک کپڑے کا فیشن چھوڑنا گوارا نہ کریں (اگرچہ وہ بھی خلاف شرع ہے) اور ان کو گرمی کھائے جاتی ہو تو نماز کے وقت تو خوب چوڑی چکلی موٹی چادر اوڑھ لیا کریں جس سے پورا سر اور پورے سر کے بال، گردن، گلا، سینہ اور پوری بانہیں ڈھک جایا کریں، اسی طرح نیچے کی جانب ٹخنوں سمیت پورا حصہ موٹے کپڑے سے ڈھانک لیا کریں، ناف کے نیچے والی جگہ کے ڈھانکنے کا اور ران اور پنڈلیاں موٹے کپڑے سے ڈھانکنے کا اہتمام کریں، یوں تو ہر وقت ہی پورے اعضاء کا موٹے کپڑے سے ڈھانکے رہنا لازم ہے، لیکن نماز کے وقت تو خاص اہتمام کر ہی لیاکریں، تاکہ نمازتو ضائع نہ ہو۔ mاگر نماز پڑھتے وقت چوتھائی پنڈلی یا چوتھائی ران یا چوتھائی بانہہ کھل جائے اور اتنی دیر کھلی رہے جتنی دیر میں تین بار سُبْحَانَ اللّٰہُ کہہ سکے تو نماز جاتی رہے گی، پھر سے پڑھے، اور اگر اتنی دیر نہیں لگی بلکہ کھلتے ہی ڈھک لیا تو نماز ہوگئی، اسی طرح جتنے بدن کا ڈھانکنا واجب ہے اس میں سے جب کوئی چوتھائی عضو کھل جائے گا تو نماز نہ ہوگی، جیسے ایک کان کا چوتھائی یا چوتھائی سر یا چوتھائی بال یا چوتھائی پیٹ یا چوتھائی پیٹھ، چوتھائی گردن، چوتھائی سینہ، چوتھائی چھاتی وغیرہ کھل جانے سے نماز نہ ہوگی (بشرطے کہ تین بار سُبْحَانَ اللّٰہُ کہنے کے بہ قدر یا اس سے زیادہ دیر تک چوتھائی حصہ کھلا رہے)۔فرض نماز کے بعد ذکر اور دعا : ۲۱۔ وَعَنْ ثَوْبَانَ ؓ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ اِذَا انْصَرَفَ مِنْ صَلَاتِہٖ اِسْتَغْفَرَ ثَلَاثًا وَّقَالَ اللّٰہُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَامُ تَبَارَکْتَ یَا ذَا الْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ۔ (رواہ مسلم) حضرت ثوبانؓ نے بیان فرمایا کہ حضور اقدسﷺ جب (فرض) نماز سے فارغ ہوتے تھے تو تین بار استغفار کرتے تھے، اور یہ دعا پڑھتے تھے۔ اَللّٰھُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَامُ تَبَارَکْتَ یَا ذَا الْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ۔ (مشکوٰۃ۔ ص ۸۸) اے اللہ تو سلامت رہنے والا ہے، اور تجھ ہی سے سلامتی مل سکتی ہے، تو بابرکت ہے۔ اے بزرگی اور عظمت والے۔ تشریح: فرض نمازوں کے بعد دعا قبول ہونے کا خصوصی وقت ہے، اس موقع پر خوب اخلاص کے ساتھ دعا کرے، ایک مختصر اور جامع دعا اس حدیث میں مذکور ہے، اس کے علاوہ بہت سی دعائیں آتی ہیں جو ان شاء اللہ آئندہ صفحات پر آرہی ہیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ حضور اقدسﷺ نماز سے فارغ ہوکر استغفار کرتے تھے، یعنی اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرتے تھے، شاید کسی کے ذہن میں یہ سوال گزرے کہ گناہ ہوجائے تو استغفار کرنا چاہیے، نماز تو نیک عمل ہے، اس کے ختم پر کیوں استغفار کرتے تھے؟ بات یہ ہے کہ اللہ جل شانہٗ کی ذات پاک بہت بلند ہے، اس کے شایان شان کوئی عمل کسی سے بھی ادا نہیں ہوسکتا، بندہ کے لیے اسی میں بہتری ہے کہ خواہ جو بھی نیک عمل کرلے اوپر سے مغفرت بھی طلب کرلے، اس