تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
انسان کا نفس گناہ کرانے میں شیطان سے کم نہیں ہے، جن لوگوں کو گناہوں کی خوب عادت ہوجاتی ہے، انھیں گناہوں کا چسکا پڑجاتا ہے، شیطان کے ترغیب دیئے بغیر بھی ان کی زندگی کی گاڑی گناہوں کی پٹڑی پر چلتی رہتی ہے، گناہ تو انسان سے ہو ہی جاتا ہے، مگر گناہ کا عادی بننا اور اس پر اصرار کرنا اور رمضان جیسے مہینہ میں گناہ کرنا بہت ہی زیادہ خطرناک ہے، جہاں گناہ کرانے کے لیے شیطان کے بہکانے کی بھی ضرورت نہ پڑے، وہاں شرارت نفس کا کیا حال ہوگا؟رمضان اور تہجد : رمضان میں تہجد پڑھنا بہت آسان ہوجاتا ہے، کیوں کہ تہجد کے وقت سحری کھانے کے لیے تو اٹھتے ہی ہیں، سحری کھانے سے پہلے یا بعد میں (جب تک صبح صادق نہ ہو)جس قدر میسر ہوسکے نوافل پڑھ لیا کریں، اس طرح پورے رمضان میں تہجد نصیب ہوسکتی ہے۔ پھر عادت پڑجائے تو بعد میں بھی جاری رکھ سکتے ہیں، ورنہ کم از کم رمضان میں تو تہجد کا اہتمام کر ہی لیں۔رمضان اور سخاوت : رمضان المبارک سخاوت کا مہینہ ہے، اس میں جس قدر فی سبیل اللہ خرچ کیا جائے کم ہے۔ کیوں کہ یہ مہینہ آخرت کی کمائی کا مہینہ ہے، اس میں روزہ افطار کرانے اور روزہ کھولنے کے بعد روزہ دار کو پیٹ بھر کر کھلانے کی بھی خاص فضیلت وارد ہوئی ہے اور اس ماہ کو ’’شہر المواساۃ‘‘ (غم خواری کا مہینہ) فرمایا ہے، جیسا کہ خطبہ نبویہﷺ میں گزرا، غریبوں کی امداد و اعانت اس ماہ کے کاموں میں ایک اہم کام ہے، ایک حدیث میں ارشاد ہے: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہُ ﷺ اِذَا دَخَلَ شَھْرُ رَمَضَانَ اَطْلُقَ کُلَّ اَسِیْرٍ وَّاعْطِیْ کُلَّ ساَئِلٍ۔ (مشکوٰۃ شریف) جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو حضرت رسول اکرمﷺ ہر قیدی کو آزاد فرمادیتے تھے اور ہر سائل کو عطا فرماتے تھے۔ ایک اور حدیث میں ہے: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہُ ﷺ اَجُوْدَ النَّاسِ بِالْخِیْرِ وَکَانَ اَجْوَدَ مَا یَکُوْنُ فِیْ رَمَضَانَ کَانَ جِبْرَئِیْلُ یَلْقَاہُ کُلَّ لَیْلَۃٍ فِیْ رَمَضَانَ یَعْرِضُ عَلَیْہِ النَّبِیُّ ﷺ الْقُرْاَنَ فَاِذَ الَقِیْہٗ جِبْرَئِیْلُ کَانَ اَجْوَدَ بِالْخَیْرِ مِنَ الرِّیْحِ الْمُرْسَلَۃِ۔ (متفق علیہ) حضور اقدسﷺ سب لوگوں سے زیادہ سخی تھے اور آپ کی سخاوت رمضان المبارک میں تمام ایام سے زیادہ ہوجاتی تھی، رمضان میں ہر رات کو حضرت جبرئیل ؑ آپ سے ملاقات کرتے تھے (اور) آپ ان کو قرآن شریف سناتے تھے۔ جب آپ سے جبرئیل ؑ ملاقات کرتے تھے تو آپ اس ہوا سے بھی زیادہ سخی ہوجاتے تھے جو بارش لاتی ہے۔