تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بدلنے کی عادت ڈال رکھی ہے۔ یہ بھی محض لغو اور بے اصل ہے اور ہندوؤں کے ساتھ مشابہت ہے۔ جس کی حدیث و قرآن میں سخت ممانعت ہے۔ الحاصل شعبان کی پندرہویں شب مبارک شب ہے۔ اس میں نمازیں پڑھنا اور ذکر و تلاوت میں لگنا چاہیے اور صبح کو روزہ رکھنا مزید ثواب کا کام ہے اور حلوے کی پابندی کرنا اور بتیاں زیادہ جلانا، قبرستان میں میلے لگانا، چراغاں کرنا، آتش بازی، پھلجھڑی، پٹاخے چھوڑنا یہ امور خلاف شرع ہیں اور بدعت ہیں، اللہ نے مبارک رات نصیب فرمائی اس کا تقاضا یہ تھا کہ ہم شکر گزار بندے بنتے اور عبادت و طاعت میں لگتے لیکن شیطان نے عبادات سے ہٹا کر بدعات میں لگا دیا۔ شیطان ہمیشہ اپنی کوشش میں لگا رہتا ہے۔ اَللّٰھُمَّ احْفَظْنَا مِنْہُ قَالَ ابْنُ اَمِیْر الْحَاجُّ فِی الْمَدْخَلِ (ص ۳۰۲ ج ۱) وَمُقْتَضٰی زِیَادَۃُ الْفَضِیْلَۃِ زِیَادَۃُ الشُّکْرِ اللَّائِقِ بِھَا مِنْ فِعْلِ الطَّاعَاتِ وَاَنُوْاعِھَا فَبَدَّلَ بَعْضُھُمْ مَکَانَ الشُّکْرِ زِیَادَۃَ الْبِدَعِ فِیْھَا عَکْسَ مُقَابَلَۃِ ذٰلِکَ لِزِیَادَۃِ الْفَضِیْلَۃِ ضِدَّ شُکْرِالنِّعَمِ سَوَائً بِسَوَائً فَاِلَی اللّٰہِ الْمُشْتَکٰی۔کتاب الحج والعمرۃ حج و عمرہ کے فضائل اور احکام و مسائل حج کی فرضیت اور اہمیت : ۷۴۔ عَنْ عَائِشَۃَ ؓ قَالَتْ ِاسْتَأذَنْتُ النَّبِیِّ ﷺ فِی الْجِھَادِ فَقَالَ جِھَادُ کُنَّ الْحَجُّ۔ (البخاری و مسلم) حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اکرمﷺ سے جہاد میں شریک ہونے کی اجازت چاہی، آپ نے فرمایا۔ تمہارا یعنی عورتوں کا جہاد حج ہے۔ (مشکوٰۃ شریف ص ۲۲۱ بحوالہ وبخاری و مسلم) تشریح: حج اسلام کا پانچواں رکن ہے اور ہر اس عاقل و بالغ مرد و عورت پر فرض ہے جس کے پاس مکہ معظمہ تک آنے جانے کی سواری کا خرچ ہو اور زاد راہ یعنی سفر کا توشہ موجود ہو اور حج عمر بھر میں صرف ایک مرتبہ فرض ہے۔ اس سے زائد جو بھی حج کیا جائے وہ نفل ہوگا، لیکن حج نفل کا ثواب بھی بہت زیادہ ہے۔ حج فرض ادا کرنے میں جلدی کرنی چاہیے کیوں کہ موت کا کوئی بھروسہ نہیں کب آجائے۔ جس پر حج فرض ہو اور اس نے حج نہ کیا اس کے لیے سخت وعیدیں وارد