تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
مسئلہ: سور کا ہر جزو نجس ہے، اس کی کھال اور بال، ہڈی اور گوشت وغیرہ سب ناپاک ہے، دباغت سے بھی اس کی کھال پاک نہیں ہوسکتی۔کتاب فضل الصبر وماجاء فی الاجر علی الالام والاسقام مصائب اور تکالیف پر صبر کرنے کی فضلیت اور جسمانی امراض پر صبر کرنے کا ثواب : (۲۵۷) وَعَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ قَالَ دَخَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی اُمِّ السَّائِبِ فَقَالَ مَالَکِ تُزَفْرَفِیْنَ قَالَتِ الْحُمّٰی لاََ بَارَکَ اللّٰہُ فِیْھَا فَقَالَ لاََ تَسُبِیَّ الْحُمّٰی فَاِنَّھَا تُذْھِبُ خَطَایَابَنِیْ اَدَمَ کَمَا یُذْھِبُ الْکِیْرُ خَبَثَ الْحَدِیْدِ۔ (رواہ مسلم) ’’حضرت جابرؓ کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ام السائبؓ کے پاس تشریف لے گئے۔ (یہ ایک صحابی خاتون تھیں) آپ نے ان کا حال دیکھ کر دریافت کیا، تم کیوں کپکپا رہی ہو؟ کہنے لگی بخار چڑھا ہوا ہے، اس کا ناس ہو۔ آپ نے ارشاد فرمایا، بخارا کو برا نہ کہو، کیوں کہ یہ انسانوں کے گناہوں کو اس طرح دھو دیتا ہے جیسے لوہے کے میل کچیل کو (آگ کی) بھٹی دور کردیتی ہے۔‘‘ (مشکوٰۃ ص ۱۳۵، از مسلم)تشریح : عورتوں کو کوسنے پیٹنے اور دنیا بھر کی چیزوں کو برا بھلا کہنے کی عادت ہوتی ہے، بچوں کو بھی کوستی رہتی ہیں، جانوروں تک کے بارے میں الٹے سیدھے الفاظ استعمال کرتی ہیں۔ حضرت ام سائبؓ کو بخارچڑھا ہواتھا۔ رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی مزاج پرسی فرمائی اور حال معلوم کیا، انھوں نے عورتوں کی عادت کے مطابق کہہ دیا کہ بخار نے تکلیف دے رکھی ہے، خدا اس کا برا کرے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پسند نہ آئی، آپ نے فرمایا کہ بخار کو برا نہ کہو، کیوں کہ اس نے کوئی خطا نہیں کی اور یہ مومن بندوں کا محسن بھی ہے، کیوں کہ بخار کی وجہ سے گناہ دھل جاتے ہیں اور خطائیں دور ہوجاتی ہیں، جو چیزگناہ معاف کرانے کاذریعہ ہو، اس کو برا کہنا مومن کی شان نہیں ہے۔ ایک مرتبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بخار کا ذکر ہوا، حاضرین مجلس سے کسی نے بخار کو برا کہہ دیا، اس شخص سے بھی آپ نے یہی فرمایا کہ اسے برا بھلا نہ کہو، کیوں کہ یہ گناہوں کو ایسا صاف کرتا ہے جیسے آگ لوہے کا میل کچیل صاف کردیتی ہے۔