تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
القاری وخص النائحۃ لان النوحۃ یکون من النساء غالبا) نوحہ کے بارے میں جو سخت ممانعت اور لعنت کی وعید وارد ہوئی اس سے واقف ہونے کے باوجود افسوس ہے کہ چودہ سو سال گزرنے کے باوجود حضرت سیدنا امام حسینؓ کی شہادت کے ذکر کے نام سے سالانہ نوحہ کیا جاتا ہے۔ گلی کوچوں میں، بازاروں میں مل کر اور گا گا کر نوحہ پڑھتے ہیں، بعض شاعروں نے نوحہ جات کے نام سے کتابیں لکھ دی ہیں، اور رلانے والے اشعار جمع کردیئے ہیں، ان کتابوں کو مل جل کر پڑھتے ہیں اور روتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ ہم ثواب کا کام کرتے ہیں۔ حالاں کہ سخت گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں۔رونے کے لیے جمع ہونا غیر اسلامی فعل ہے : کسی مصیبت پر بے ساختہ رونا آگیا تو یہ امر طبعی ہے جس میں انسان معذور ہے، لیکن رونے کے لیے جمع ہونا، اس کے لیے مجلسیں منعقد کرنا اور رونے رلانے والے اشعار کو پڑھ کر رنج تازہ کرنا اور رونے کو اپنے اوپر مسلط کرنا اسلام میں اس کی کوئی گنجائش نہیں۔ روافض کا تو دین ہی اس قدر ہے کہ محرم الحرام کی دس تاریخ کو رو پیٹ لیا کریں، لیکن افسوس ہے کہ بہت سے سنی مسلمان بھی ان کے ہمنوا ہوجاتے ہیں، کوئی تو جہالت کی وجہ سے ثواب سمجھ کر اور کوئی ان کی مجلسوں میں روزانہ شرکت پر مقررہ اجرت ملنے کی خاطر شریک ہوتا ہے اور یہ سب گناہ ہے۔ اعاذ ناللہ من ذلک، حضرت سیدنا امام حسینؓ سے محبت کا دعویٰ اور ان کے نانا جان فخر عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی؟(جن کی وجہ سے حضرت سیدنا امام حسینؓ سے محبت ہے) یہ کیسی الٹی منطق ہے؟ اور نافرمانی بھی محبت کے عنوان سے؟ یہ مزید حماقت ہے۔نوحہ کرنے والی کو آخرت میں عذاب : (۲۶۳) وَعَنْ اَبِیْ مَالِکِ نِالْاَشْعَرِیِّ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ النَّائِحَۃُ اِذَا لَمْ تَتُبْ قَبْلَ مَوْتِھَا تُقَامُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَعَلَیْھَا سِرْبَالٌ مِّنْ قَطِرَانِ وَدَرْعٌ مِنَ جِرَبٍ۔ (رواہ مسلم) ’’حضرت ابومالک اشعریؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ نوحہ کرنے والی عورت موت سے پہلے توبہ نہ کرلے گی تو قیامت کے دن اس حال میں کھڑی کی جائے گی کہ اس کے بدن پر ایک کرتہ قطران کا ہوگا اور ایک کرتہ کھجلی کا ہوگا۔‘‘ (مشکوٰۃ ص ۱۵۰، از مسلم) تشریح: اس حدیث میں نوحہ کرنے والی عورت کی سزا کا ذکر ہے جو قیامت کے دن اس کو دی جائے گی، اس کے بدن پر ایک کرتہ کھجلی کا ہوگا، یعنی اس کے بدن پر کھجلی ہی کھجلی ہوگی، جیسے سر سے پاؤں تک کپڑا اوڑھ لیا جائے اور دوسرا