تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۱۔ شعبان کے مہینے میں حضور اقدسﷺ بہ نسبت دوسرے مہینوں کے نفلی روزے زیادہ رکھا کرتے تھے بلکہ دو چار دن چھوڑ کر یہ ماہ نفل روزوں میں گزارتے تھے۔ ۲۔ شعبان کی پندرہویں رات نفلی نمازوں میں گزارنی چاہیے۔ ۳۔ شعبان کی پندرہویں تاریخ کو روزہ رکھنا چاہیے۔ ۴۔ اس رات کو حضور اقدسﷺ قبرستان تشریف لے گئے مگر وہاں نہ میلہ لگانہ چراغ جلایا نہ بہت سے لوگ گئے۔ ۵۔ شعبان کی پندرہویں شب میں قریب والے آسمان کی جانب خداوند قدوس کی خاص توجہ ہوتی ہے اور بھاری تعداد میں گناہگاروں کی بخشش کردی جاتی ہے۔ لیکن ان لوگوں کی بخشش نہیں ہوتی: کینہ رکھنے والا، قطع رحمی کرنے والا، تہبند، پاجامہ ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا، والدین کی نافرمانی کرنے والا، شراب کی عادت رکھنے والا، کسی کا ناحق قتل کرنے والا۔ نیز روایت حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ جل جلالہ شعبان کی پندرہویں شب میں آئندہ سال کے لیے پیدا ہونے والوں اور مرنے والوں کے بارے میں فیصلہ فرماتے ہیں۔ اللہ کو ہمیشہ سے ہی معلوم ہے کب کس کی موت و حیات ہوگی، لیکن اس رات میں فرشتوں کو مرنے جینے والوں کی فہرست دے دی جاتی ہے اور اس رات میں اعمال صالحہ درجہ قبولیت میں اٹھالیے جاتے ہیں اور اس رات میں ارزاق بھی نازل ہوتے ہیں (یعنی کتنا رزق سال بھر میں کس کو ملے گا اس کا علم فرشتوں کو دے دیا جاتا ہے)۔ نیز حدیث کی روایات سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اس شب میں اللہ جل جلالہ فرماتے رہتے ہیں کہ ہے کوئی جو مجھ سے رزق طلب کرے اور میں اسے رزق دوں، ہے کوئی مصیبت میں مبتلا جسے میں عافیت دوں، ہے کوئی مغفرت طلب کرنے والا جسے میں بخش دوں وغیرہ وغیرہ۔ روایات حدیث سے ماہ شعبان اور اس ماہ کی پندرہویں شب اور پندرہویں دن کے بارے میں جو کچھ معلوم ہوا اس کا خلاصہ ابھی آپ کے سامنے لکھ دیا گیا۔ مومن بندوں کو چاہیے کہ پورے ماہ شعبان میں خوب زیادہ نفلی روزے رکھیں اور پندرہویں رات ذکر دعا اور نماز میں گزاریں اور پندرہویں تاریخ کو روزہ رکھیں۔ کوئی مرد قبرستان میں چلا جائے تو وہ ٹھیک ہے مگر وہاں اجتماعی طور پر نہ جائیں نہ چراغ جلائیں۔شعبان کی پندرہویں شب میں جو بدعات اور خرافات انجام دی جاتی ہیں ان کا بیان : اس مبارک رات کے فضائل و برکات لکھنے کے بعد افسوس کے ساتھ لکھنا