تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
جاتا ہے، واضح رہے کہ اس سے اعمال لکھنے والے فرشتوں کے علاوہ دوسرے فرشتے مرادہیں، ناگواری اورنفرت تو سب ہی فرشتو ں کو ہوتی ہے، لیکن جو فرشتے اعمال لکھنے پر مامورہیں وہ مجبوراً ناگواری کوبرداشت کرتے ہیں، اللہ کی پیاری مخلوق کو تکلیف پہنچانا کتنا برا عمل ہے، اس کو خود سمجھ لیں، اور اوپر سے جھوٹ کا گناہ ہے جو اس کے علاوہ ہے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے کہ تم سچ کو لازم پکڑو، کیوں کہ سچ نیکی کی راہ دکھاتا ہے، او رنیکی جنت کی راہ بتاتی ہے اور انسان سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کا خوب دھیان رکھتا ہے، یہاں تک کہ اللہ کے نزدیک صدیق (یعنی بہت سچائی والا) لکھ دیا جاتاہے۔ (پھر فرمایا کہ) جھوٹ سے بچو، کیوں کہ جھوٹ فجور (یعنی گناہوں میں گھس جانے) کی راہ بتاتا ہے، اور فجور دوزخ کی راہ دکھاتا ہے، اور انسان برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کا دھیان رکھتاہے۔ (یعنی جان بوجھ کرجھوٹ بولتا ہے اور جھوٹ کے مواقع سوچتا رہتاہے) یہاں تک کہ اللہ کے نزدیک بہت بڑا جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔ (بخاری و مسلم) پس مومن بندوں پر لازم ہے کہ ہمیشہ سچ بولیں، اور سچ ہی کو اختیار کریں، بچوں کو سچ ہی سیکھائیں، اور سچ ہی کی عادت ڈالیں، ان کے بہلانے کے لیے بھی جو کوئی وعدہ کریں وہ وعدہ بھی سچا ہونا چاہیے۔بچوں کو منانے کے لیے جھوٹ بولنے کی ممانعت : (۱۹۵) وَعَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَامِرٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ قَالَ دَعَتْنِیْ اُمِّیْ یَوْمًا وَّرَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ فِیْ بَیْتِنَا فَقَالَتْ ھَاتَعَالَ اُعْطِیْکَ فَقَالَ لَھَِا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَااَرَدْتِّ اَنْ تُعْطِیْہِ قَالَتْ اَرَدْتُّ اَنْ اُعْطِیْہٗ تَمْرًا فَقَالَ لَھَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَمَا اِنَّکِ لَوْ لَمْ تُعْطِیْہٖ شَیْئًا کُتِبَتْ عَلَیْکَ کَذِبَۃٌ۔ (رواہ ابودائودو بیہقی فی شعب الایمان) ’’حضرت عبداللہ بن عامرؓ نے بیان فرمایاکہ (جب میں چھوٹاسا تھا) میری والدہ نے ایک دن مجھے بلایا اور کہا، لے، آ میں تجھے دے رہی ہوں۔ اس وقت حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر میں تشریف فرما تھے۔ آپ نے میری والدہ سے فرمایا، تو نے اس کو کیا چیز دینے کا ارادہ کیاہے؟ انھوں نے عرض کیا کہ میں نے اس کوکھجوریں دینے کی نیت سے بلایا ہے۔ آپ نے فرمایا، خبردار! اگر تو اس کو (کچھ بھی) نہ دیتی تو تیرے اوپر ایک جھوٹ (کا گناہ) لکھ دیا جاتا۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۴۱۶، ابودائود و بیہقی) تشریح: اس حدیث سے والدین کے حق میں ایک بڑی نصیحت معلوم ہوئی، بچوں کو کسی کام کے لیے بلانے کے لیے یا کہیں ہمراہ لے جانے کی ضد ختم کرنے کے لیے یا رونا بند کرنے کے لیے جھوٹے وعدے کرلیتے ہیں، اور ایک دن میں کئی بار ایسا