تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہیں، جو لوگ اس استثناء سے عورتوں کے لیے عام طور پر چہرہ کھولے ہوئے پھرنے کا جواز ثابت کرنا چاہتے ہیں وہ نہایت غلطی پر ہیں، کیوں کہ ان الفاظ میں عورتوں کو چہرہ کھولنے کی اجازت دی گئی ہے، تاکہ دوسرے اعضاء کی طرف ان کے چھپانے کے اہتمام سے زحمت اور تکلیف نہ ہو، اس میں نامحرموں کے سامنے کھولنے کے جواز و عدم جواز کا کوئی ذکر نہیں ہے، آیت میں اِلَّا مَا ظَھَرَ مِنْھَا فرمایا ہے۔ الا ماظھرن نہیں فرمایا ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ عورت کو قصداً و ارادتاً نامحرم کے سامنے چہرہ کھولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ فعل لازم کا صیغہ اس بات کو بتلارہا ہے کہ اگر کوئی عورت نماز کی مشغولیت میں یاکام کاج کی مصروفیات یا اور کسی مجبوری کے باعث اپنا چہرہ کھولے تو غیر محرم کو جائز نہیں کہ وہ اس کے چہرہ کو تکتا رہے، کیوں کہ اس سے پہلی ہی آیت میں مردوں کو نظریں پست کرنے کی تاکید فرمادی گئی ہے، بعد میں عورتوں کے متعلق احکام ذکر کیے ہیں۔ مردوں کو نظریں پست رکھنے کا جو حکم دیا گیا ہے۔ اس سے جہاں بازاروں اور راستوں میں عورتوں پر نظریں ڈالنے کی ممانعت ثابت ہوئی وہاں یہ بھی ثابت ہوا کہ عورتیں اگر منہ کھولے ہوئے کام کاج میں مشغول ہوں یا پردہ کرنے سے گریز کرتی ہوں تو جو مرد اس کے محرم نہ ہوں ان کو قصداً و ارادتاً نظر ڈالنا منع ہے۔ سورئہ نورکی آیت بالا کی ہم نے مزید تشریح و توضیح اس لیے کی ہے کہ قرآن سے پردہ اور احکام پردہ کا ثبوت مانگنے والوں کو اپنی کج روی کا علم ہوجائے، آیت بالا میں اول غض بصر (آنکھیں نیچی کرنے) کا حکم دیا ہے، پھر عورتوں کو مامور فرمایا ہے کہ زینت اور مواقع زینت کے پوشیدہ رکھنے کا اہتمام کریں۔ یہ بات کہ نامحرموں کے سامنے چہرہ کھولے رہیں اور نامحرم ان کو دیکھا کریں، آیت سے ثابت کرنا سخت نادانی ہے۔عورتوں کو گھروں میں رہنے کا حکم :سورئہ احزاب میں ارشاد ہے : یَنِسَائَ النَّبِیِّ لَسْتُنَّ کَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَائِ اِنَ اتَّقَیْتُنَّ فَلاََ تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِہٖ مَرَضُ وَقُلْنَ قَوْلاًَ مَّعْرُوْفًاo وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَلاََ تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاھِلِیَّۃِ الْاُوْلٰی وَاَقِمْنَ الصَّلٰوۃَ وَاتِیْنَ الزَّکٰوۃَ وَاَطِعْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ۔ ’’اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کی بیبیو! تم معمولی عورتوں کی طرح نہیں ہو۔ اگر تم تقویٰ اختیارکرو، پس تم (نامحرم مرد سے) بولنے میں (جبکہ ضرورتاً بولنا پڑے) نزاکت مت کرو کیوں کہ اس سے ایسے شخص کو میلان قلبی ہوجائے گا جس کے دل میں روگ ہو (بلکہ)تم قاعدہ کے موافق بات کرو (جسے پاکباز عورتیں اختیار کرتی ہیں) اور تم اپنے گھروں میں رہو اور زمانہ قدیم کی جہالت کے دستور کے موافق مت پھرو اور تم نماز کی پابندی رکھو اور زکوٰۃ ادا کرو اور اللہ اور اس کے رسول کی