تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گناہ ہوتے دیکھتے ہیں۔ نمازیں قضا کی جارہی ہیں، روزے کھائے جارہے ہیں، شرابیں پی جارہی ہیں، رشوت کے مالوں سے گھر بھرے جارہے ہیں، طرح طرح کی بے حیائی گھروں میں جگہ پکڑ رہی ہے اور سب کچھ نظروں کے سامنے ہے، پھر کتنے مرد و عورت ہیں جو اسلام کے دعوے دار ہیں اور ان چیزوں پر روک ٹوک کرتے ہیں۔ کھلم کھلا خدائے پاک کی نافرمانیاں ہورہی ہیں، لیکن نہ دل میں ٹیس ہے نہ زبان سے کلمہ کہنے کے روادار، اور ہاتھ سے روکنے کا تو ذکر ہی کیا ہے۔ دوسروں کو نیکیوں پر ڈالنا اور برائیوں سے روکنا تو درکنار خود اپنی ہی زندگی گناہوں سے لت پت کر رکھی ہے اور گویا یہ سمجھ رکھا ہے کہ ہم گناہوں ہی کے لیے پیدا ہوئے ہیں۔ خود بھی گناہ کررہے ہیں، اولاد کو اور دوسرے ماتحتوں کو نہ صرف گناہوں میں ملوث دیکھتے ہیں بلکہ ان کو خود گناہوں پر ڈالتے ہیں۔ اپنے قول و فعل سے ان کو گناہوں کے کام سکھاتے ہیں اور ان کو گناہوں میں مبتلا دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ یہ طور طریق اللہ تعالیٰ کی رحمت کو لانے والے نہیں ہیں بلکہ اللہ کے عذاب کو بلانے والے ہیں۔ جب عذاب آتا ہے تو بلبلاتے ہیں، دعائیں کرتے ہیں، تسبیحیں گھوٹتے ہیں اور ساتھ ہی شکایتیں کرتے پھرتے ہیں کہ دعائیں قبول نہیں ہورہی ہیں، مصیبت دور نہیں ہوتی۔ دعا کیسے قبول ہو اور مصیبت کیسے رفع ہو جب کہ نہ خود گناہ چھوڑتے ہیں نہ دوسروں کو گناہوں سے بچاتے ہیں۔ گناہوں کی کثرت کی وجہ سے جب مصیبتیں آتی ہیں تو نیک بندوں کی بھی دعائیں قبول نہیں ہوتیں، بہت سے لوگ جو اپنے آپ کو نیک سمجھتے ہیں اور دوسرے بھی ان کو نیک جانتے ہیں انھیں اپنی عبادت اور ذکر و درود کا تو خیال ہوتا ہے، لیکن دوسروں کو حتیٰ کہ اپنی اولاد کو بھی گناہوں سے نہیں روکتے اور امید رکھتے ہیں کہ مصیبت رفع ہوجائے، بڑے تہجد گزار ہیں، لمبے لمبے نوافل پڑھتے ہیں۔ خانقاہ والے مرشد ہیں، لیکن لڑکے خانقاہ ہی میں داڑھی مونڈ رہے ہیں، لڑکیاں بے پردہ ہوکر کالج جارہی ہیں، لیکن ابا جان ہیں کہ اپنی نیکی کے گھمنڈ میں مبتلا ہیں، کبھی حرف غلط کی طرح بھی برائیوں پر روک ٹوک نہیں کرتے۔ایک بستی کو الٹنے کا حکم : ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ اللہ جل جلالہ نے حضرت جبرئیل ؑ کو حکم فرمایا کہ فلاں فلاں بستی کو اس کے رہنے والوں کے ساتھ الٹ دو۔ حضرت جبرئیل ؑ نے عرض کیا، اے پروردگار، ان میں آپ کا فلاں بندہ بھی ہے جس نے پلک جھپکنے کے بہ قدر بھی آپ کی نافرمانی نہیں کی (کیا اس کو بھی عذاب میں شریک کرلیا جائے) اللہ جل جلالہ کا ارشاد ہوا کہ اس بستی کو اس شخص پر اور باقی تمام رہنے والوں پر الٹ دو کیوں کہ (یہ شخص خود تو نیکیاں کرتا رہا اور نافرمانی سے بچتا رہا، لیکن) اس کے چہرے پر میرے (احکام) کے بارے میں کبھی کسی وقت شکن (بھی) نہیں پڑی۔ (مشکوٰۃ شریف) امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے فریضہ کی انجام دہی میں کوتاہی کرنے کا وبال