تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مشغلہ بنالینا اور طرح طرح کے طریقے اس کے لیے سوچنا مومن کے مزاج کے خلاف ہے۔ جن کو اعمال صالحہ اور اخلا ق حسنہ سے آراستہ ہونا ہو ان کے پاس اتنی فرصت کہاں کہ بناوٹ اور تصنع میں وقت اور پیسہ ضائع کریں۔ دوسری بات حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کے قصہ سے یہ معلوم ہوئی کہ حدیث شریف میں جن چیزوں کا حکم ہے وہ بھی حکم الٰہی ہی ہے اور جن چیزوں سے حدیثوں میں روکا ہے وہ بھی ممانعت خداوندی ہی ہے۔ آج کل کے بہت سے جاہل جن کی عقلوں کو یورپ اور امریکہ سے نام نہاد روشنی ملی ہے (جو سراسر تاریکی ہے) یوں کہتے ہیں کہ حدیث کی ضرورت نہیں، صرف قرآن پر عمل کرلیں گے، حالاں کہ قرآن پر عمل حدیث جانے اور مانے بغیر ہو ہی نہیں سکتا، کیوں کہ حدیث قرآن مجید کی شرح ہے، اس کی مزید تفصیل ہماری کتاب ’’فضائل علم‘‘ میں دیکھو۔ تیسری بات حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کے قصہ سے یہ معلوم ہوئی کہ اس زمانہ کی عورتوں میں علم دین کا بڑا چرچا تھا، اور قرآن مجید پر اس قدر عبور تھا کہ ایک عورت اپنی قرآن دانی کے بل بوتے پر حضرت عبداللہ بن مسعودؓ جیسے قدیم الاسلام جلیل القدر صحابی سے بحث کرنے لگی کہ یہ بات قرآن میں کہیں نہیں ہے۔ افسوس! کہ آج کل کی عورتیں اسکولوں اور کالجوں میں پڑھنے کے لیے برسہا برس خرچ کرتی ہیں، مگر قرآن اور حدیث کی طرف ذرا توجہ نہیں، یہ بے دینی کے ماحول کا نتیجہ ہے، اللہ جل شانہٗ ہم سب کو قرآن و حدیث کے علوم نصیب فرمائے، آمین۔عورت کو سرمنڈانے کی ممانعت : (۲۳۶) وَعَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ قَالَ نَھٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَنْ تَحْلِقَ الْمَرْأَۃُ رَاْسَھَا۔ (رواہ النسائی) ’’حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو اس بات سے منع فرمایا کہ وہ اپنا سر مونڈے۔ ‘‘(مشکوٰۃ ص ۳۳۴، از نسائی) تشریح: یہ ارشاد بھی اسی اصول کی ایک کڑی ہے کہ عورت کو مردانہ پن اختیار کرنا حرام ہے جس کی تشریح گزشتہ احادیث کے ذیل میں ہوچکی ہے، ملا علی قادریؒ لکھتے ہیں کہ عورتوں کے بال اور زلفیں اسی طرح زینت ہیں جیسے مردوں کے لیے داڑھی زینت ہے، مرد کو داڑھی اور عورت کو سر مونڈنا حرام ہے۔ اور یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ عورتوں اور مردوں کو ایک دوسرے کی مشابہت اختیار کرنا تو منع ہے ہی، غیر مسلموں کی مشابہت اختیار کرنا بھی حرام ہے اور اس حکم میں مرد و عورت سب برابر ہیں، لہٰذا مسلمان عورتوں کو جہاں اپنی شکل و صورت اور لباس میں مردانہ پن سے بچنا لازم ہے، وہاں یہ خیال رکھنا بھی ضروری ہے کہ ہندؤوں یا یہودیوں یا عیسائیوں کی مشابہت نہ ہوجائے، نیز منافقوں اور