تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ڈھنگ اور لوگوں کے ساتھ برتائو کا ایسا طور طریقہ رکھو کہ ان کے دلوں میں یہ بات بیٹھ جائے کہ ساری دنیا ہمیں نقصان پہنچاسکتی ہے لیکن اس سے ہمیں نقصان نہیں پہنچ سکتا۔ حدیث میں مومن کے ساتھ مکر کرنے کی بھی سخت مذمت فرمائی، مکر اور غدر اور دھوکہ اور فریب مومن کا کام نہیں، اور مومن کے ساتھ مکر کرنا اور دھوکہ دینا تو بہت ہی سخت وبال کی چیز ہے۔ بہت سے لوگ ہمدرد بن کر اندر اندر جڑ کاٹتے ہیں، ظاہر میں دوست اور باطن میں دشمن ہوتے ہیں۔ بعض مرتبہ مکاری کے ساتھ مسلمان بھائی سے ایسی بات کہتے ہیں جس سے اس کا نقصان ہوتا ہے، اور اس کو یہ باور کراتے ہیں کہ ہمدردی کررہے ہیں، اور اس سلسلہ میں جھوٹ بول جاتے ہیں، سیدھا سادہ مسلمان ایسے مکار کی بات کا اعتبار کرلیتا ہے اور اس کو سچا جان لیتا ہے، پھر نقصان اٹھاتا ہے، اس میں جھوٹ اور خیانت دونوں جمع ہوجاتے ہیں، فرمایا حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ یہ بڑی خیانت ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی ایسی بات کرے جس میں تو جھوٹا اور وہ تجھے سچا جان رہا ہو (ابودائود) جو شخص مومن کے ساتھ مکر کرے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بھی ملعون قرار دیا۔ اعاذ نااللہ منہ۔پڑوسیوں کے حقوق اور ان کے ساتھ حسن سلوک : (۱۷۷) وَعَنْ اَبِیْ ھُرِیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَجُلٌ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ اِنَّ فُلاََنۃَ تُذْکَرُ مِنْ کَثْرَۃِ صَلاََتِھَا وَصِیَامِھَا وَصَدَقَتِھَا غَیْرَ اَنَّھَا تُؤْذِیْ جِیْرَانَھَا یِلِسَانِھَا قَالَ ھِیَ فِی النَّارِ قَالَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ اِنَّ فَلاََنَۃَ تُذْکَرُ مِنْ قِلَّۃِ صِیَامِھَا وَصَدَقَتِھَا وَصَلٰوتِھَا وَاِنَّھَا تَصَدَّقُ بِالْاَثْوَارِ مِنَ الْاَقِطِ وَلاََ تُؤْذِیً بِلِسَانِھَا جِیْرَانَھَا قَالَ ھِیَ فِی الْجَنَّۃِ۔ (رواہ احمد والبیہقی فی شعب الایمان) ’’حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بلاشبہ فلاں عورت ایسی ہے کہ اس کی نماز اور روزہ اور صدقہ کی کثرت کا (لوگوں میں) تذکرہ رہتا ہے، لیکن اس کے ساتھ یہ بات بھی ہے کہ وہ اپنے پڑوسیوں کو اپنی زبان سے ایذا دیتی ہے۔ یہ سن کر حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ عورت دوزخ میں ہے۔ پھر اس شخص نے عرض کیا۔ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بے شک فلاں عورت کے بارے میں لوگوں میں یہ تذکرہ رہتا ہے کہ (نفل) روزے اور (نفل) صدقہ اور (نفل) نماز کم ادا کرتی ہے اور پنیر کے کچھ ٹکڑے صدقہ دے دیتی ہے اور اپنے پڑوسیوں کو اپنی زبان سے ایذا نہیں دیتی، یہ سن کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ جنت میں جانے والی ہے۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۴۲۵، از احمد و بیہقی)تشریح : انسان کو اپنے گھر والوں کے بعد سب سے زیادہ اور تقریباً روزانہ اپنے پڑوسیوں سے واسطہ پڑتاہے، پڑوسیوں کے احوال و اخلاق مختلف ہوتے ہیں، ان