تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تعریف کرکے اس کو غرور اور خود پسندی میں ڈالنے کا انتظام کردیا، پھر یہ اس صورت میں ہے جبکہ تعریف سچی ہو، اگر جھوٹی تعریف ہو تو اس کی گنجائش بالکل نہیں۔ کیوں کہ وہ تو گناہ عظیم ہے۔ پھر دوسری تنبیہ یہ فرمائی اگر کسی کی تعریف کرنی ہی ہے (اس سے آگے پیچھے کا کوئی فرق نہیں) تو یوں کہے کہ میں فلاں کو ایسا سمجھتا ہوں اور صحیح صورت حال اللہ کو معلوم ہے، وہی اس کا حساب لینے والا ہے، ان کلمات کے کہنے سے اول تو وہ شخص نہیں پھولے گا جس کی تعریف میں یہ الفاظ کہے اور اس میں تعریف کرنے والے کی طرف سے اس کا دعویٰ بھی نہ ہوگا کیوں کہ وہ واقعتا ایسا ہی ہے، کیوں کہ بندہ صرف ظاہر کو جانتا ہے اور پورے کمالات اور حالات ظاہری ہوں یا باطنی ان سب کو اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے، اور آخرت میں ہر شخص کس حال میں ہوگا، اس کو بھی اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے، لہٰذا یقین کے ساتھ کسی کو یہ کہنا کہ وہ ایسا ایسا ہے، اس میں پورے حالات سے واقف ہونے کا دعویٰ ہے، جب اللہ پاک کی جانب سے اس کے بارے میں کوئی خبر نہیں دی گئی تو پختہ یقین اور جزم کے ساتھ یہ کہہ دینا کہ ایسا ایسا ہے، گویا اللہ کے ذمہ یہ بات لگادینا ہے کہ اللہ کے نزدیک بھی یہ شخص ایسا ہی ہے جیسا میں بتا رہا ہوں، اسی کو فرمایا وَلاََ یُزَکِّیْ عَلَی اللّٰہِ اَحَدًا۔ یعنی اللہ کے ذمہ رکھ کر کسی کا تزکیہ نہ کرے۔فاسق اور کافر کی تعریف : یہ جو کچھ بیان ہوا اچھے بندوں کی تعریف اور سچے بندوں کی تعریف میں بیان ہوا اور جھوٹی تعریف اور کافر و فاسق کی تعریف کی تو اسلام میں کوئی گنجائش ہی نہیں ہے۔ حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب فاسق کی تعریف کی جاتی ہے تو پروردگار عالم جل مجدہ غصہ ہوتے ہیں، اور اللہ کا عرش حرکت کرنے لگتا ہے۔ (بیہقی) عرش کا حرکت کرنا اللہ تعالیٰ کی ہیبت و عظمت کی وجہ سے ہے، جس سے اللہ تعالیٰ ناراض ہے، اس کی تعریف کرنا ایک بہت ہی بری چیز ہے، جس کے سامنے اللہ کی عظمت نہیں ہوتی وہی ان لوگوں کی تعریف کرتا ہے، جس سے اللہ تعالیٰ شانہٗ ناراض ہے، عرش الٰہی کو یہ تعریف ناگوار ہے اس لیے وہ حرکت میں آجاتا ہے۔ کافروں اور فاسقوں کی تعریف بہت بڑا اور بہت برا مرض ہے، شاعروں کا کام ہی یہ ہے کہ آسمان و زمین کے قلابے ملایا کریں، اور جھوٹی تعریفیں کرکے روٹی حاصل کیا کریں اور دنیائے سیاست میں بھی یہی ہوتا ہے کہ جس کو لیڈر بنالیا وہ چاہے کافر ہو چاہے بہت بڑا فاسق و فاجر ہو اس کی تعریف اور توصیف کرنے کو فرض کا درجہ دیتے ہیں۔ اول تو ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے صالح بندوں کو اپنا مقتدا بنائے اور ان کے ساتھ چلے اور ان کی نگرانی کرتا رہے کہ شریعت کے مطابق