تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے؟ اور کیسی تاریک روشنی ہے؟ جس میں انسان انسانیت کی حدود سے نکل گیا ہے، اور شرافت انسانی انسان کی حرکتوں پر تھو تھو کرنے لگی ہے۔ چونکہ شوہر بھی نام نہاد ترقی کے خوگر ہیں اس لیے وہ بھی بیویوں کو ان حرکتوں سے نہیں روکتے بلکہ پردہ دار بیویوں کی خود پردہ دری کرتے ہیں اور یاروں، دوستوں کی انجمن میں ساتھ لے جاتے ہیں، ان سے مصافحے کراتے ہیں، بلکہ کلبوں میں جاکر نچواتے ہیں، ان بے ہودہ لوگوں کے نزدیک ڈانس بھی وہ زیادہ دل پسند ہے جس میں ایک کی بیوی دوسرے کے ساتھ ڈانس کرے، اگر کوئی عورت اپنے شوہر کے ساتھ رقص کرنے لگے تو اسے گری ہوئی نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ اول تو ڈانس اور وہ بھی بے حجاب؟ اور غیر مرد کے ساتھ، وہ بھی اپنے شوہر کے سامنے! کیسی بے حیائی پر بے حیائی سوار ہے۔ کیا ایسے لوگ زندہ رہنے کے قابل ہیں؟ اور خدا کی نعمتوں کے مستحق ہیں؟ اللہ جل شانہٗ ہر قسم کی گمراہی، لادینی اور بے حیائی و بے شرمی سے تمام مسلمانوں کو محفوظ و مامون رکھے۔ آمین۔کتاب اللباس والزینہ لباس اور زیب و زینت کا بیان خواتین کا لباس کیسا ہو ؟ (۲۲۴) وَعَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا قَالَتْ یَرْحَمُ اللّٰہُ نِسَائَ الْمُھَاجِرَاتِ الْاَوَّلِ لَمَّا اَنْزَلَ اللّٰہُ وَلْیَضْرِ بْنَ بِخُمْرِ ھِنَّ عَلٰی جُیُوْبِھِنَّ شَقَقْنَ اَکْثَفَ مُرُوْطِھِنَّ فَاخْتَمَرْنَ بِھَا۔ (رواہ ابوداؤد) ’’حضرت عائشہؓ نے فرمایا کہ اللہ ان عورتوں پر رحم فرمائے جنھوں نے اسلام کے ابتدائی دور میں (مکہ سے مدینہ کو) ہجرت کی، جب اللہ پاک نے حکم ولیضر بن بخمر ھن علی جیوبھن نازل فرمایا تو انھوں نے اپنی موٹی سے موٹی چادروں کو کاٹ کر دوپٹے بنالیے۔ ‘‘ (سنن ابوداؤد ص ۲۱۱، ج ۲ باب فی قول اللہ تعالیٰ ولیضربن بخمرہن) تشریح: مفسرین لکھتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں عورتوں کا دستور تھا کہ دوپٹوں سے اپنے سروں کو ڈھانک کر باقی دوپٹہ کمر پر ڈال لیتی تھیں، مسلمان عورتوں کو حکم ہوا کہ اپنے دوپٹوں سے سر بھی ڈھانکیں اور گلے اور سینہ پر بھی ڈالے رہا کریں، اس حکم کو سن کر صحابی عورتوں نے موٹی موٹی چادروں کے دوپٹے بنالیے اور حسب حکم قرآنی اپنے گلوں اور سینوں کو بھی دوپٹوں سے ڈھانکنے