تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کیا جائے۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۲۷۴ بحوالہ ترمذی و ابو داود)تشریح : شریعت مطہر ہ نے نکاح کے بارے میں بہت سے احکام بتائے ہیں۔ ان احکام میں یہ تفصیلات بھی ہیں کہ کون سی عورت کس مرد کے لیے حلال ہے اور کون سا مرد کس عورت کے لیے حلال ہے۔ ہر مسلمان کو ان تفصیلات کا جاننا ضروری ہے، قرآن مجید میں سورۂ نساء کے چوتھے رکوع میں یہ احکام مذکور ہیں اور حضور اقدس ﷺ نے بھی ان احکامات کی تشریح کی ہے اور تفصیلات بتائی ہیں، شریعت نے انسان کو حلال و حرام کا پابند بنایا ہے، جیسے کھانے پینے میں ہر چیز کھانے پینے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے ایسے ہی شادی کرنے میں آزادی نہیں بلکہ اس کے بارے میں حلال و حرام کی تفصیلات سے آگاہ فرمایا ور قوانین کا پابند بنایا، بعض لوگوں کو یہ قوانین ناگوار معلوم ہوتے ہیں۔ لیکن وہ یہ نہیں سمجھتے کہ روک ٹوک شرافت کی دلیل ہے، جانور غیر مکلف ہیں، بے عقل ہیں، جہاں چاہتے ہیں منہ مارتے ہیں جیسے چاہیں خواہش پوری کرلیتے ہیں۔ اگر انسان کو بھی کھلی چھٹی مل جائے تو وہ انسان کہاں رہے گا؟ وہ تو جانور بلکہ جانور سے بھی بدتر ہوجائے گا۔ کونسی عورت کس کے لیے حرام ہے اس کے تفصیلی قوانین کی بنیاد چھ چیزوں پر ہے: ۱۔ نسبی قرابت۔ ۲۔ دودھ کا رشتہ۔ ۳۔ سسرالی رشتہ (اس رشتے کی وجہ سے جو حرمت ہوتی ہے اسے حرمت مصاہرت کہتے ہیں۔) ۴۔ کسی عورت کا دوسرے مرد کے نکاح یا اس کی عدت میں مشغول ہونا۔ ۵۔ کسی مرد کے نکاح میں پہلے سے کسی عورت کا ہونا۔ ۶۔ تعداد مقررہ سے زیادہ نکاح کرنا۔ ان باتوں کی تفصیلات قدرے ذکر سے کی جاتی ہیں۔۱۔ نسبی قرابت کے رشتے : اپنی اولاد اور اولاد کی اولاد سے ماں، باپ، دادا، دادی، یا نانا، نانی سے نکاح کرنا درست نہیں اور بہن بھائی کا بھی آپس میں نکاح نہیں ہوسکتا۔ خواہ حقیقی بہن بھائی ہوں، خواہ باپ شریک ہو، خواہ ماں شریک۔ چچا بھتیجی اور ماموں بھانجی کا بھی آپس میں نہیں ہوسکتا، نیز پھوپھی، بھتیجے اور خالہ بھانجے کا آپس میں نکاح درست نہیں۔۲۔ دودھ کے رشتے : دودھ کے رشتے کی وجہ سے آپس میں نکاح حرام ہوجاتا ہے۔ خالہ زاد بھائی سے اور چچا اور پھوپھی کے لڑکے سے نکاح درست ہے، لیکن اگر کسی لڑکے اور لڑکی نے دودھ پینے کے زمانہ میں (یعنی دو سال کی عمر کے اندر)