تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آستین پہنچے تک تھی۔ (ترمذی) حضرت سمرۃؓ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سفید کپڑے پہنو، کیوں کہ یہ صاف ستھرے اور پاکیزہ ہوتے ہیں (یہ مردو ں کو ترغیب دی گئی ہے) اور سفید کپڑوں میں اپنے مردوں کو کفن دو۔ (ترمذی) حضرت رکانہؓ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمارے اور مشرکین کے درمیان ٹوپیوں پر پگڑی ہونے کا فرق ہے (ترمذی) یعنی پگڑی باندھنے کی صورت میں اس کے نیچے ٹوپی بھی ہونی چاہیے۔ (مرد اس کا اہتمام کریں) حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم جب پگڑی باندھتے تھے تو عمامہ کا شملہ مونڈھوں کے درمیان ڈال دیتے تھے۔ (ترمذی) ایک مرتبہ سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ کو پگڑی پہنائی اوراس کا ایک کنارہ سامنے کی طرف اور دوسرا کنارہ پیچھے کی طرف ڈال دیا (ابودائود) یعنی پگڑی کے دونوں طر ف ایک ایک شملہ کردیا، اور ایک کو آگے اور ایک کو پیچھے ڈال دیا۔ پگڑی کے مسائل مردوں سے متعلق ہیں۔ اور فرمایا رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے، کھائو پیو اور صدقہ کرو اور پہنو (لیکن اس حد تک کہ فضول خرچی اور غرور (یعنی شیخی پن) کی ملاوٹ نہ ہو۔ (مسند احمد) یہ بھی فرمایا کہ میری امت کی عورتوں کے لیے سونا اور ریشم (پہننا) حلال ہے اورمردوں پر حرام کردیا گیا۔ (ترمذی) اور فرمایا کہ جس نے (دنیا میں)نام و نمود کا لباس پہنا، اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن ذلت کا لباس پہنائے گا۔ (مسند احمد) نیز ارشاد فرمایا کہ جب تم (کپڑے) پہنو اورجب تم وضو کرو تو داہنی طرف سے شروع کیا کرو۔ (ابودائود) مرد عورت کا او رعورت مرد کالباس نہ پہنے، کیوں کہ اس سے خد اکی لعنت ہوتی ہے۔ (ابودائود) جوتا پہنتے وقت پہلے داہنے پائوں میں جوتا ڈالو، اور جوتے اتارو تو پہلے بایاں پائوں نکالو۔ (بخاری) ایک جوتا پہن کر نہ چلو، دونوں جوتے اتاردو یا دونوں پہن لو۔ (بخاری)مہمان کے متعلق آداب : فرمایا معلم الاخلاق صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ: جو شخص اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیے کہ مہمان کی عزت کرے۔ مہمان کے لیے اچھے یعنی پرتکلف کھانے کا اہتمام ایک دن ایک رات ہونا چاہیے۔