تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کسی فاجر (بدکار) کی نعمت دیکھ کر رشک نہ کرو، کیوں کہ تمہیں معلوم نہیں کہ موت کے بعد اس کا کیا حال بننے والا ہے، بلاشبہ اس کے لیے اللہ کے پاس ایک جان لیوا عذاب ہے۔ یعنی دوزخ کی آگ ہے (مشکوٰۃ ص ۴۴۷، عن شرح السنہ) اگر دنیا میں سامان بہت جمع کرلیا اور آخرت میں عذاب بھگتنا پڑا تو کیا نفع ہوا؟ خوب سمجھ لو اور عذاب دوزخ گو اس قدر زیادہ ہوگا کہ اس کی تکلیف سے آدمی مرجائے گا مگر مرے گا نہیں، عذاب بھگتتا رہے گا۔ لَاَ یَمُوْتُ فِیْھَا وَلَاَ یَحْیٰی اَللّٰھُمَّ احْفِظْنَا مِنْ مَّصَائِبِ الدُّنْیَا وَعَذَابِ الْاٰخِرَۃَ۔ تیسری نصیحت حدیث شریف میں یہ فرمائی کہ کپڑے کو اس وقت تک پرانا یعنی ناقابل استعمال مت سمجھنا جب تک کہ اس کو پیوند لگا کر نہ پہن لو، مطلب یہ ہے کہ اس اعتبار سے پرانا مت سمجھنا کہ بہت دن سے استعمال کررہا ہوں، بلکہ کپڑا جب تک سالم رہے اس وقت تک تو استعمال کرتے ہی رہو، او رجب پھٹنا شروع ہوجائے تب بھی اس کو ناقابل استعمال سمجھنے میں جلدی نہ کرو، بلکہ اس میں پیوند لگا کر پہنتے رہو، اس پر عمل کرنے سے جلدی جلدی کپڑے بنانے کی ضرورت نہ ہوگی اور زیادہ کمائی کی فکر نہ کرنا پڑے گی اور ساتھ ہی ساتھ تکبر اور خود پسندی اور دوسروں کو حقیر جاننے کا جذبہ بھی پیدا نہ ہوگا، یہ نصیحت اگرچہ آج کل کی نئی پود کے لڑکوں اور لڑکیوں کی سمجھ میں نہ آئے گی، کیوں کہ دنیاداری، خود پسندی، ریاکاری کا ماحول ہے، مگر نصیحت ہے بہت کام کی، جو کوئی عمل کرلے گا دنیا و آخرت کا اسے سکون نصیب ہوگا اور آخرت کی عزت بھی ملے گی، گو بعض اہل دنیا پیوند کا کپڑا دیکھ کر حقیر ہی جانیں گے۔کتاب الطہارۃوتطہیر النجاسات والا حکام الحیض والنفاس والاستخاصۃ طہارت کا بیان ’’وضو اور غسل کا طریقہ او ران سے متعلق ضروری معلومات ہم کتاب الایمان کے بعد کتاب الصلوٰۃ سے پہلے لکھ آئے ہیں، اور پاک کرنے کے طریقے اور دیگر ضروری احکام لکھتے ہیں، ان کو اچھی طرح سمجھ کر پڑھیں۔ ‘‘غسل کب فرض ہوتا ہے : (۲۴۰) وَعَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْھَا قَالَتْ سُئِلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الرَّجُلِ یَجِدُ الْبَلَلَ وَلاََیَذْکُرُا اِحْتَلاََمـًا قَالَ یَغْتَسِلُ وَعَنِ الرَّجُلِ الَّذِیْ یُرٰی اَنَّہٗ قَدِ احْتَلَمَ وَلاََ یَجِدُ بِلاًََ قَالَ لاََ غُسْلَ عَلَیْہِ قَالَتْ اُمُّ سُلَیْمٍ ھَلْ عَلَی الْمَرْأَ ۃِ تَرٰی ذٰلِکَ غُسْلٌ قَالَ نَعَمْ اِنَّ النِّسَائَ شَقَائِقُ الرَّجَالِ ۔ (رواہ الترمذی و ابوداؤد)