تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہیں، جم کر رہنے کا مطلب یہ ہے کہ عید کا چاند نظر آنے تک مسجد ہی کی حد میں رہے، وہیں سوئے، وہیں کھائے، قرآن پڑھے، نفلیں پڑھے، تسبیحوں میں مشغول رہے، جہاں تک ممکن ہو راتوں کو جاگے اور عبادت کرے، خاص کر جن راتوں میں شب قدر کی امید ہو، ان راتوں میں شب بیداری کا خاص اہتمام کرے۔ 1 اعتکاف میں میاں بیوی کے خاص تعلقات والے کام جائز نہیں ہیں، نہ رات میں نہ دن میں اور پیشاب پاخانہ کے لیے اعتکاف کی جگہ سے نکلنا درست ہے۔ 2یہ جو مشہور ہے کہ جو اعتکاف میں ہو وہ کسی سے نہ بولے چالے یہ غلط ہے، بلکہ اعتکاف میں بولنا چالنا، اچھی باتیں کرنا، کسی کو نیک بات بتادینا اور برائی سے روک دینا، بال بچوں اور نوکروں و نوکرانیوں کو گھر کا کام کاج بتادینا یہ سب درست ہے اور عورت کے لیے اس میں آسانی بھی ہے کہ اپنے گھر کی مسجد میں اعتکاف کی نیت سے بیٹھی رہے اور وہیں سے بیٹھے بیٹھے گھر کا کام کاج بھی بتاتی رہے۔ 3اگر اعتکاف میں عورت کو ماہواری شروع ہوجائے تو اس کا اعتکاف وہیں ختم ہوگیا، رمضان کے آخری عشرہ کے اعتکاف میں اگر ایسا ہوجائے تو کسی عالم سے مسائل معلوم کرکے قضا کرلیں۔ حضور اکرمﷺ کا ارشاد ہے کہ اعتکاف معتکف کو گناہوں سے روکتا ہے اور اس کے لیے (ان) سب نیکیوں کا ثواب (بھی) جاری رہتا ہے (جنھیں اعتکاف کے باعث انجام دینے سے قاصر رہتا ہے)۔ (مشکوٰۃ المصابیح) فائدہ: جس دن صبح کی عید یا بقر عید ہو اس رات کو بھی ذکر، عبادت اور نفل سے زندہ رکھنے کی فضیلت آئی ہے، حدیث شریف میں ہے کہ جس نے دونوں عیدوں کی راتوں کو عبادت کے ذریعے زندہ رکھا، اس دن اس کا دل مردہ نہ ہوگا جس دن دل مردہ ہوں گے (یعنی قیامت کا دن)۔ (الترغیب والترہیب للمنذری)آخری رات کی بخششیں : حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ رمضان کی آخری رات میں امت محمدیہﷺ کی مغفرت کردی جاتی ہے۔ عرض کیا۔ یارسول اللہﷺ کیا اس سے شب قدر مراد ہے؟ فرمایا نہیں (یہ فضیلت آخری رات کی ہے، شب قدر کی فضیلتیں اس کے علاوہ ہیں۔)بات یہ ہے کہ عمل کرنے والے کا اجر اس وقت پورا دے دیا جاتا ہے، جب کام پورا کردیتا ہے اور آخری شب میں عمل پورا ہوجاتا ہے لہٰذا بخشش ہوجاتی ہے۔ (مشکوٰۃ)عید کا دن : حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب شب قدر ہوتی ہے تو جبرئیل ؑ فرشتوں کی ایک جماعت کے ساتھ نازل ہوتے ہیں جو ہر اس بندہ کے لیے خدا تعالیٰ سے رحمت کی دعا کرتے ہیں جو کھڑے بیٹھے اللہ عزوجل کا ذکر کررہا ہو۔ پھر جب عید کا دن ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرشتوں کے سامنے فخر سے فرماتے ہیں (کہ دیکھو ان لوگوں نے ایک ماہ کے روزے رکھے