تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خصوصی وقت نصیب ہوتا ہے۔ فرض نماز کے بعد خوب دل حاضر کرکے دعا کا اہتمام کرنا چاہیے۔ البتہ جن فرضوں کے بعد موکدہ سنتیں ہیں ان کے بعد لمبی دعا نہ کرے، مختصر سی دعا کرکے موکدہ سنتیں ادا کرے۔ مختصر اور جامع دعائیں بہت سی ہیں۔ انھیں اختیار کرے اور ضروری نہیں کہ عربی زبان میں دعا ہو۔ اپنی زبان میں جو چاہے مقصد خیر کے لیے دعا کرے، نیز حدیث شریف میں یہ بھی فرمایا کہ پچھلی رات کے درمیان میں قبولیت دعا کا خاص وقت ہے۔ ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ جب تہائی رات باقی رہ جاتی ہے تو اللہ جل جلالہ کی قریب والے آسمان پر خاص تجلی ہوتی ہے۔ اس وقت اللہ جل جلالہ ارشاد فرماتے ہیں کہ کون ہے جو مجھ سے دعا کرے، پھر میں اس کی دعا قبول کروں، کون ہے جو مجھ سے سوال کرے پھر میں اس کو دے دوں، کون ہے جو مجھ سے مغفرت طلب کرے، پھر میں اس کی مغفرت کردوں۔ (بخاری و مسلم) جن لوگوں کو نماز تہجد پڑھنے کی عادت ہے ان کو روزانہ یہ وقت نصیب ہوتا ہے۔ جو بہت سہانا وقت ہے، اس وقت بڑے سکون کے ساتھ نماز پڑھنے اور دعا کرنے کا وقت ملتا ہے نہ شور و شغب نہ کسی طرح کی آوازیں نہ بچوں کی لڑائی کاجھگڑا، نہ اور کوئی قصہ و قضیہ صرف اللہ سے لو لگانے کا وقت ہوتا ہے، اگر نماز تہجد کے لیے اٹھنے کی توفیق ہوجائے تو کیا کہنے، اگر اٹھنا نہ ہو اور آنکھ کھل جائے تب بھی کچھ نہ کچھ اس وقت میں اللہ کا ذکر کرہی لینا چاہیے، اگرچہ لیٹے لیٹے ہی ہو۔رات میں ایک ایسی گھڑی ہے جس میں دعا قبول ہوتی ہے : ۱۲۲۔ وَعَنْ جَابِرٍ ؓ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ ﷺ یَقُوْلُ اِنَّ فِی اللَّیْلِ سَاعَۃً لَایُوَافِقُھَا رَجُلٌ مُّسْلِمٌ یَسْأَلُ اللّٰہِ فِیْھَا خَیْرًا مِّنْ اَمْرِالدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ اِلَّا اَعْطَاہُ اِیَّاُہ وَذٰالِکَ کُلَّ لَیْلَۃٍ۔ (رواہ مسلم) حضرت جابرؓ کا بیان ہے کہ میں نے حضور اقدس ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ بلاشبہ رات کو ایک ایسی گھڑی ہے کہ جو بھی کوئی مسلمان شخص اس میں اللہ سے دنیا اور آخرت کی کسی خیر کا سوال کرے گا اللہ جل جلالہ اسے ضرور عنایت فرمادے گا اور یہ گھڑی ہر رات ہوتی ہے۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۱۰۹ بحوالہ مسلم) ۱۲۳۔ وَعَنْ اَبِیْ اُمَامَۃَ ؓ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیِّ ﷺ یَقُوْلُ مَنْ اَوٰی اِلٰی فِرَاشِہٖ طَاھِرًا وَذَکَرَاللّٰہَ حَتّٰی یُدْرِکَہُ النُّعَاسُ لَمْ یَتَقَلَّبُ سَاعَۃً مِنَ اللَّیْلِ یَسْاَلُ اللّہَ فِیْھَا خَیْرًا مِنْ خَیْرِالدُّنْیَا وَلْاٰخِرَۃِ اِلَّااعْطَاہُ اِیَّاہُ۔ (ذکرہ النووی فی کتاب الاذکار بروایتہ عن السنی) حضرت ابوامامہؓ کا بیان ہے کہ میں نے حضور اقدس ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص رات کو آرام کرنے کے لیے اپنے بستر پر پاک حالت میں (یعنی باوضو) پہنچا اور اللہ کا ذکر کرتا رہا یہاں تک کہ اسے نیند نے پکڑلیا تو رات میں کسی بھی وقت جب کروٹ بدلتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے دنیا و آخرت کی کسی چیز کا سوال کرے گاتو اللہ تعالیٰ وہ چیز اس کو عطا فرمادے گا۔ (مشکوٰۃ المصا بیح ص ۱۱۰ بحوالہ کتاب الاذکار) تشریح: حدیث ۱۲۲ سے معلوم ہوا کہ پوری رات میں ایک گھڑی ضرور ایسی ہوتی