تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس سے معافی مانگ لے، اور اگر اسے پتہ نہ چلا ہو تو اسے بتائے بغیر اس کے لیے اس قدر دعائے مغفرت کرے کہ غیبت وغیرہ کی پوری طرح سے تلافی ہوجائے۔کسی جگہ غیبت ہونے لگے تو دفاع کرے ورنہ اٹھ جائے : ہمارے ایک استاد غیبت سے بچنے کا اس قدر اہتمام فرماتے تھے کہ کسی کا اچھا تذکرہ بھی اپنی مجلس میں نہیں ہونے دیتے تھے، وہ فرماتے تھے کہ آج کل کسی کی تعریف کے کلمات کہنا بھی مشکل ہے، اگر کوئی شخص کسی کے حق میں اچھے کلمات کہنا شروع کرے تو فوراً ہی دوسرا شخص اس کی برائی شروع کردیتا ہے، پھر سب حاضرین غیبت سننے میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ جیسا کہ پہلے عرض کیا گیا کہ غیبت کرنا، غیبت سننا، دونوں گناہ کبیرہ ہیں، لہٰذا اگر کسی موقع پر کسی کی غیبت ہونے لگے تو حاضرین کو چاہیے کہ اس کو روکیں، اور جس کی غیبت ہورہی ہے اس کا پارٹ لیں، اگر تردید کرنے کی قدرت نہ ہو تو دل سے برا سمجھتے ہوئے وہاں سے اٹھ جائیں، اٹھنا تو اپنے اختیار میں ہے، غیبت سننے میں کوئی مجبوری نہیں، جیسا کہ غیبت کرنے والے کے لیے بھی کوئی مجبوری نہیں ہوتی، دوزخ کی آگ کا تصور کریں تو ہرگناہ چھوڑنا آسان ہوجاتا ہے۔ حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس کے پاس اس کے مسلمان بھائی کی غیبت کی گئی اور وہ اس کی مدد کرنے پر قدرت رکھتے ہوئے مدد کردیتا ہے (یعنی) اس کی حمایت کرتا ہے اور اس کی طرف سے دفاع کرتا ہے اور غیبت کرنے والے کو روک دیتا ہے تو اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت میں اس کی مدد فرمائے گا اور اگر قدرت ہوتے ہوئے اس کی مدد نہ کی تو اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت میں اس کی گرفت فرمائے گا۔ (مشکوٰۃ المصابیح)جس کی غیبت ہورہی ہے اس کی طرف سے دفاع کرنے کا اجر : حضرت اسماء بنت یزیدؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے اپنے بھائی کے گوشت کی طرف سے دفاع کیا جو غیبت کے ذریعہ کھایا جارہا تھا تو اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہوگا کہ اس کو دوزخ سے آزاد فرما دے۔ (مشکوٰۃ المصابیح) حضرت ابوالدرداءؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو بھی کوئی مسلمان اپنے بھائی کی آبرو کی طرف سے دفاع کرے (یعنی اس کی بے آبروئی کے موقع پر جو غیبت وغیرہ کے ذریعہ ہورہی ہے اس کی حمایت کرے اور جو لوگ بے آبروئی کررہے اس کی کاٹ کرے)تو اللہ جل شانہٗ کے ذمہ ہوگا کہ قیامت کے دن دوزخ کو اس سے دور فرمادے، پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔ وَکَانَ حَقًّا عَلَیْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِیْنَ۔ (مشکوٰۃ المصابیح)