تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گناہوں کے مرتکب کو دنیا میں سزا دے دی جاتی ہے (لیکن اس سے آخرت کی سزا ختم نہیں ہوجاتی، بلکہ) اس کے لیے آخرت کی سزا بھی بہ طور ذخیرہ رکھ لی جاتی ہے، جب آخرت میں پہنچے گا تو وہاں بھی سزا پائے گا) (مشکوٰۃ) معلوم ہوا کہ ماں باپ کے ستانے کی سزا دنیا اور آخرت دونوں جہان میں ملتی ہے اور حدیث ۱۶۵ میں گزر چکا ہے کہ ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرنے سے عمر دراز ہوتی ہے اور رزق بڑھتا ہے، آج کل مصیبتیں رفع کرنے اور بلائیں دور کرنے کے لیے بہت سی ظاہری تدبیریں کردیتے ہیں لیکن ان اعمال کو نہیں چھوڑتے جن کی وجہ سے مصیبتیں آتی ہیں اور پریشانیاں لاحق ہوتی ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عمروؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بڑے بڑے گناہ یہ ہیں : (۱) اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا۔ (۲) والدین کی نافرمانی کرنا۔ (۳) کسی جان کو قتل کردینا (جس کا قتل کرنا شرعاً قاتل کے لیے حلال نہ ہو) (۴) جھوٹی قسم کھانا۔ (مشکوٰۃ از بخاری) کبیرہ گناہوں کی فہرست طویل ہے، اس حدیث میں ان گناہوں کا ذکر ہے جو بہت بڑے ہیں، ان میں سے شرک کے بعد عقوق الوالدین کو ذکر فرمایا ہے، لفظ عقوق میں بہت عموم ہے، ماں باپ کو کسی بھی طرح سے ستانا، قول یا فعل سے ان کو ایذاء دینا، دل دکھانا، نافرمانی کرنا، حاجت ہوتے ہوئے ان پر خرچ نہ کرنا۔ یہ سب عقوق میں شامل ہے، اللہ تعالیٰ کے نزدیک جو محبوب ترین اعمال ہیں، ان میں بروقت نماز پڑھنے کے بعد ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کا درجہ بتایاہے۔ (دیکھو حدیث ۱۶۷) بالکل اسی طرح بڑے بڑے گناہوں کی فہرست میں شرک کے بعد ماں باپ کی نافرمانی اور ایذاء رسانی کا شمار فرمایاہے۔ ماں باپ کو تکلیف دینا کس درجہ کا گناہ ہے اس سے صاف واضح ہے۔ماں باپ کے علاوہ دوسرے رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کا حکم : (۱۷۰) وَعَنْ اَبِیْ ھُرِیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَعَلَّمُوْا مِنْ اَنْسَابِکُمْ مَاتَصِلُوْنَ بِہٖ اَرْحَامَکُمْ فَاِنَّ صِلَۃَ الرَّحِمِ مَحَبَّۃٌ فِی الْاَھْلِ مَثَرَاۃٌ فِی الْمَالِ مَنْسَاۃٌ فِی الْاَثَرِ۔ (رواہ الترمذی وقال ہذا حدیث غریب) ’’حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اپنے (خاندانی) نسبوں کو معلوم کرو جن (کے جاننے) سے تم اپنے عزیزوں کے ساتھ صلہ رحمی کرسکوگے، کیوں کہ صلہ رحمی خاندان میں محبت کا ذریعہ بنتی ہے اور صلہ رحمی مال بڑھنے کا سبب ہے اور اس کی وجہ سے عمر زیادہ ہوتی ہے۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ج ۴۲۰، از ترمذی)