تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرتہ اس کھجلی پر قطران کا ہوگا، عرب میں قطران ایک درخت کا پانی ہوتا ہے جسے کھجلی والے بدن پر لگاتے تھے، اس کی خاصیت تیزاب جیسی تھی جس سے کھجلی جل جاتی تھی، اور جل کر آرام ہوجاتا تھا، نوحہ کرنے والی عورت کے جسم پر قیامت کے دن اول تو کھجلی مسلط کی جائے گی۔ گویا کرتہ کی جگہ کھجلی کا لباس ہوگا، پھر اس کھجلی پر قطران ملا ہوا ہوگا، جس کی وجہ سے بہت سخت تکلیف ہوگی، جس کا اندازہ کرنے کے لیے یوں خیال کرلو کہ دنیا میں جب کسی کا داد اچھا نہیں ہوتا تو اس پر تیزاب لگادیتے ہیں یا لہسن پیس کر مل دیتے ہیں، اس سے جو تکلیف ہوتی ہے بیان سے باہر ہے اور یہ تکلیف دنیا میں ہوتی ہے، آخرت کی تکلیف دنیا کی تکلیفوں سے کہیں زیادہ ہے (العیاذ باللہ) پھر دنیا میں جو تیزاب یا لہسن لگا کر داد جلاتے ہیں تو اس سے داد اچھا ہوجاتا ہے۔ لیکن آخرت میں چونکہ عذاب دینا مقصود ہوگا اس لیے ان کے قطران کے ملنے سے کھجلی جائے گی نہیں بلکہ برابر شدید تکلیف ہوتی رہے گی، بہنو! نوحہ کرنے سے توبہ کرو اور آخرت کی فکر کرو تاکہ وہاں عذاب نہ ہو۔صبر کی اہمیت اور فضیلت اسی وقت ہے جبکہ مصیبت کے وقت ہو (۲۶۵) وَعَنْ اَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ قَالَ مَرَّالنَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَامْرَأَۃٍ تَبْکِیْ عِنْدَ قَبْرٍ فَقَالَ اِتَّقِیَ اللّٰہُ وَاصْبِرِیْ قَالَتْ اِلَیْکَ عَنِّیْ فَاِنَّکَ لَمْ تُصَبْ بِمُصِیْبَتِیْ وَلَمْ تَعْرِفْہُ فَقِیْلَ لَھَا اِنَّہٗ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَاتَتْ بَابَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَلَمْ تَجِدْ عِنْدہٗ بَوَّابِیْنَ فَقَالَتْ لَمْ اَعْرِفْکَ فَقَالَ اِنَّمَا الصَّبْرُ عِنْدِالصَّدْمَۃِ الْاُوْلٰی۔ (رواہ البخاری و مسلم) ’’حضرت انسؓ کا بیان ہے کہ (ایک مرتبہ) رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک عورت پر گزر ہوا، وہ ایک قبر کے پاس رورہی تھی، آپ نے اس سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سے ڈر اور صبر کر، اس عورت نے آپ کو پہچانا نہیں (اور ایک عام آدمی سمجھ کر) کہنے لگی کہ ہٹو مجھے چھوڑ دو، کیوں کہ تمہیں وہ مصیبت نہیں پہنچی ہے جو مجھے پہنچی ہے (اس لیے نصیحت کررہے ہو اگر تمہیں ایسی مصیبت پہنچتی تو پتہ چلتا کیسی مصیبت ہے) اس کے بعد (آپ تشریف لے گئے اور) اس عورت سے کسی نے کہا کہ (تجھے معلوم ہے کس کو تونے بے ڈھنگا جواب دیا ہے؟) آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے، یہ سن کو وہ عورت بارگاہ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوئی، دروازہ پر پہنچی تو وہاں دربان (چوکیدار) نہ پائے (حالاں کہ اس کو خیال تھا کہ آپ بہت ٹھاٹ باٹ سے رہتے ہوں گے اور آپ کے دروازہ پر بادشاہوں کی طرح دربان ہوں گے، یہ دیکھ کر حیرت میں رہ گئی کہ سیّد الخلائق صلی اللہ علیہ وسلم کی کیسی سادہ زندگی ہے۔ کہنے لگی کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو پہچانی نہیں (اس لیے ایسا جواب دیا)آپ نے فرمایا (اصلی)صبر وہی ہے جو تازہ تازہ مصیبت کے موقعہ پر ہو (کیوں کہ وقت گزر جانے پر خود ہی