تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
انسان کی بے رخی اور بے غیرتی : انسان کا جو طرز عمل ہے کہ مصیبت میں اللہ پاک کو بہت یاد کرتا ہے لمبی چوڑی دعائیں کرتے ہوئے اپنی حاجتیں اللہ تعالیٰ کے حضور میں پیش کرتا ہے اور چین و آرام کے زمانے میں خدائے پاک کو بھول جاتا ہے بلکہ ذکر و دعا کے بجائے بغاوت اور سرکشی پر کمربستہ ہوجاتا ہے۔ یہ طرز عمل نہایت بے غیرتی کا ہے، بندہ جس طرح دکھ تکلیف کے زمانے میں اللہ کا محتاج ہے اسی طرح آرام و راحت کے زمانہ میں بھی خدائے پاک کا محتاج ہے۔ دکھ، تکلیف چلے جانے پر جو خدائے پاک کو بھول جاتے ہیں اس خصلت بد کا قرآن مجید میں جگہ جگہ تذکرہ فرمایا ہے، چناں چہ ارشاد ہے: {وَاِذَا مَسَّ الْاِنْسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا ملِجَنْبِہٖٓ اَوْ قَاعِدًا اَوْ قَـآئِمًاط فَلَمَّا کَشَفْنَا عَنْہُ ضُرَّہٗ مَرَّ کَاَنْ لَّمْ یَدْعُنَـآ اِلٰی ضُرٍّ مَّسَّہٗط}1 (1 یونس: ۱۲ اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو ہم کو پکارنے لگتا ہے۔ لیٹے بھی، کھڑے بھی، پھر جب اس کی وہ تکلیف ہم ہٹادیتے ہیں تو پھر اپنی حالت پر آجاتا ہے اور اس طرح گزر جاتا ہے گویا اس نے ہم کو (اس سے پہلے) اس تکلیف کے ہٹانے کے لیے پکارا ہی نہ تھا جو اسے پہنچی۔ اور فرمایا: {وَاِذَا مَسَّ الْاِنْسَانَ ضُرٌّ دَعَا رَبَّہٗ مُنِیْبًا اِلَیْہِ ثُمَّ اِذَا خَوَّلَہ نِعْمَۃً مِّنْہُ نَسِیَ مَا کَانَ یَدْعُوْٓا اِلَیْہِ مِنْ قَبْلُ وَجَعَلَ لِلّٰہِ اَنْدَادًا لِّیُضِلَّ عَنْ سَبِیْلِہٖط}1 (1 الزمر:۸ اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے پروردگار کی طرف رجوع کرتے ہوئے اسے پکارنے لگتا ہے۔ پھر جب اللہ اس کو اپنے پاس سے نعمت عطا فرمادیتا ہے تو جس کے لیے پہلے پکار رہا تھا اس کو بھول جاتا ہے اور خدا کے شریک بنانے لگتا ہے تاکہ اللہ کی راہ سے (دوسروں کو) گمراہ کرے۔قبولیت دعا کا اثر معلوم ہو یا نہ ہو دعا کرنا ہرگز نہ چھوڑے : ۱۲۰۔ وَعَنْ اَبِیْ ھُرِیْرَۃَ ؓ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ قَالَ یُسْتَجَابُ لِاَحَدِکُمْ مَّالَمْ یَعْجَلْ یَقُوْلُ دَعَوْتُ فَلَمْ یَسْتَجَبْ لِیْ۔ (رواہ البخاری) حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم میں سے جو شخص دعا کرے اس کی دعا قبول ہوتی ہے۔ جب تک کہ جلدی نہ مچائے۔ (پھر جلدی کرنے کا مطلب بتاتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ دعا کرتے کرتے) کہتا ہے کہ میں نے دعا کی سووہ قبول نہ ہوئی۔ (بخاری: ۲/ ۹۳۸ ) تشریح: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دعا قبول ہونے کی ایک شرط یہ ہے کہ دعا کرنا نہ چھوڑے اور یوں نہ کہے کہ اتنا عرصہ ہوگیا دعا کررہا ہوں قبول نہیں ہوتی۔ دعا کا ظاہری اثر نظر آئے یا نہ آئے بہرحال دعا کرتا رہے، ایک حدیث میں ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب تک بندہ قطع رحمی اور گناہ کی دعا نہ کرے اس وقت تک اس کی دعا قبول ہوتی رہتی ہے (اور) جب تک جلدی نہ کرے اس کی دعا قبول ہوتی رہتی ہے، عرض کیا۔ یارسول اللہ ﷺ جلدی کرنے کا کیا مطلب ہے؟