تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہونا کہ اس نے اپنے بندوں کی ہدایت کے لیے مختلف پیغمبروں پر مختلف کتابیں نازل فرمائی ہیں اور ان میں جو کچھ ہے سب حق ہے، اللہ نے جس کتاب پر جس جس وقت عمل کرانا چاہا اپنے بندوں کو حکم دیا، اور اب اس نے قیامت تک صرف اپنی آخری کتاب قرآن مجید کو عمل کے لیے تجویز فرمایا ہے جو آخری نبی حضرت فخر عالم محمد رسول اللہ ﷺ پر نازل فرمائی۔ ۴۔ اللہ کے پیغمبروں پر ایمان لانا کہ اللہ نے اپنے بندوں کی ہدایت کے لیے بڑی تعداد میں پیغمبر بھیجے ہیں ان سب پر ایمان رکھتا ہوں، یعنی سب کو اللہ کا پیغمبر مانتا ہوں، سب ہادی تھے، وہ ساری مخلوق سے افضل ہیں۔ ان کی ذرا سی گستاخی کرنا بھی کفر ہے، سب سے آخر میں اللہ نے حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کو خاتم النّبیین بناکر بھیجا، وہ قیامت تک سارے عالم کے واسطے اللہ کے رسول ہیں، ان کا ماننا اور ان کے لائے ہوئے احکامات پر عمل کرنا فرض اور ضروری ہے، اور انھوں نے جو عقائد بتائے ہیں، ان کا ماننا فرض ہے ان کے بعد کوئی نبی نہیں ہوسکتا، جو شخص ان کے بعد کسی کو نبی یا رسول مانے وہ اللہ تعالیٰ کے صریح ارشاد {ولکن رسول اللہ وخاتم النبین}1 (1 ٭٭ کا منکر ہونے کی وجہ سے کافر ہے خواہ اس کا نام مسلمانوں کے ناموں کی طرح ہو۔ ۵۔ آخرت کے دن پر ایمان لانا، یعنی قیامت کے آنے اور مرنے کے بعد جی اٹھنے اور حساب و کتاب، پل صراط، جنت اور جہنم اور وہ واقعات جن کا ذکر قرآن و حدیث میں خاص قیامت کے دن اور اس کے بعد کے حالات کے سلسلہ میں آیا ان سب کو حق جاننا اور ماننا۔ ۶۔ تقدیر پر ایمان لانا، یعنی اس کوماننا کہ اللہ جل جلالہ نے کائنات عالم کے ہر بناؤ بگاڑ اور عدم و وجود کے متعلق اندازے مقرر فرمائے ہیں کہ ایسا ایسا ہوگا، جس کے حق میں اللہ تعالیٰ نے جو بھی خیر و شر مقرر فرمائی ہے وہ ہو کر رہے گی۔ ان چھ چیزوں پرایمان لانا، ان کوبغیر کسی ریب اور شک کے سچے دل سے ماننا ایمان ہے، جتنے بھی عقائد اور اعمال ہیں، وہ ان چھ میں آجاتے ہیں۔احسان کیا ہے ؟: جب سائل نے دریافت کہ احسان کیا ہے؟ تو سیّد عالم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کی اس طرح عبادت کرو جیسے تم اس کو دیکھ رہے ہو، اگر یہ مرتبہ تم کو حاصل نہیں تو کم از کم یہ سمجھ کر تو ضرور ہی عبادت کرو کہ خدا مجھے دیکھ رہا ہے، ایسا تصور کرنے سے عبادت صحیح صحیح ادا ہوگی، اور عبادت کو برے دل سے سستی کے ساتھ ادا نہ کیا جائے گا، جیسے کوئی شخص اپنا مکان مزدوروں سے بنوائے اور خود سامنے کھڑا ہو کر کام کرائے تو مزدورو معمار خوب دل لگا کر اچھی طرح کام کریں گے۔ سارے تصوف اور طریقت کا حاصل یہی ہے کہ احسان کی صفت پیدا ہوجائے۔ جن حضرات کو یہ صفت حاصل ہے ان کی خدمت میں رہ کر