تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں سے پائیں گے۔ چناں چہ حضرت ابراہیم ؑ اپنے بیٹے حضرت اسماعیل ؑ کو مکہ سے لے کر چلے اور منیٰ میں جاکر ذبح کرنے کی نیت سے ایک چھری ساتھ لی (منیٰ مکہ معظمہ سے تین میل دور دو پہاڑوں کے درمیان بہت لمبا میدان ہے)جب منیٰ میں داخل ہونے لگے تو ان کے بیٹے کو شیطان بہکانے لگا، حضرت ابراہیم ؑ کو پتہ چلا تو اللہ اکبر کہہ کر سات کنکریاں ماریں جس کی وجہ سے وہ زمین میں دھنس گیا۔ دونوں باپ بیٹے آگے بڑھے تو زمین نے شیطان کو چھوڑدیا۔ کچھ دور جاکر پھر بہکانے لگا تو حضرت ابراہیم ؑ نے پھر اسے اللہ اکبر کہہ کر سات کنکریاں ماریں ۔ وہ پھر زمین میں دھنس گیا۔ یہ دونوں آگے بڑھے تو پھر زمین نے اس کو چھوڑ دیا۔ پھر آکر ورغلانے لگا۔ حضرت ابراہیم ؑ نے پھر اسے اللہ اکبر کہہ کر سات کنکریاں ماریں پھر وہ زمین میں دھنس گیا اور اس کے بعد آگے بڑھ کر حضرت ابراہیم ؑ نے اپنے بیٹے کو پیشانی کے بل لٹادیا، ابھی ذبح کرنے نہ پائے تھے کہ اللہ کی جانب سے ندا آئی۔ {یّٰٓاِبْرٰہِیْمُo قَدْ صَدَّقْتَ الرُّئْیَا}1 (1 الصافات:۱۰۴، ۱۰۵ یعنی اے ابراہیم تم نے اپنا خواب سچ کر دکھایا۔ پھر اللہ پاک نے ایک مینڈھا بھیجا جسے اپنے بیٹے کی جانب سے حضرت ابراہیم ؑ نے ذبح کردیا۔ کَمَا قَالَ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی: {وَفَدَیْنٰہُ بِذِبْحٍ عَظِیْمٍo}1 (1 الصافات: ۱۰۷ ذبح تو کیا مینڈھا اور ثواب مل گیا بیٹے کی قربانی کا۔ کیوں کہ دونوں باپ بیٹے اپنے دل و جان سے اس کام کے انجام دینے کو طے کرچکے تھے۔ جس کا اللہ کی جانب سے حکم ہوا تھا، باپ نے بیٹے کو پیشانی کے بل لٹادیا اور بیٹا ذبح ہونے کے لیے بخوشی لیٹ گیا، اپنی جانب سے کوئی کسر نہیں چھوڑی، اللہ جل جلالہ کے یہاں نیت دیکھی جاتی ہے۔ اپنی نیت میں یہ دونوں سچے تھے ۔ کَمَا قَالَ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی: {فَلَمَّآ اَسْلَمَا وَتَلَّہٗ لِلْجَبِیْنِo}1 (1 الصافات: ۱۰۳ یہ واقعہ قربانی کی ابتدا ہے اور حج کے موقع پر منیٰ میں جو کنکریاں ماری جاتی ہیں ۔ اس کی ابتدا بھی اسی واقعہ سے ہوئی ہے۔ ان ہی تین جگہوں میں کنکریاں مارتے ہیں جہاں شیطان زمین میں دھنس گیا تھا، جگہ کی نشان دہی کے لیے پتھر کے مینار بنادیئے گئے ہیں، اس کے بعد اللہ تبارک و تعالیٰ کی رضا کے لیے جانوروں کی قربانی کرنا عبادت میں شمار ہوگیا۔ چناں چہ امت محمدیہ کے لیے بھی قربانی مشروع ہوگئی، صاحب حیثیت پر قربانی واجب ہے اور اگر کسی کی اتنی حیثیت نہ ہو اور قربانی کردے تب بھی ثواب عظیم کا مستحق ہوگا۔قربانی کی اہمیت : چوں کہ اصل مقصد خون بہانا ہے، یعنی جاں، جاں آفریں کے سپرد کرنا ہے اس لیے قربانی کے ایام میں اگر کوئی شخص قربانی کی قیمت صدقہ کردے یا اس کی جگہ غلہ یا کپڑا محتاجوں کو دے دے تو اس سے حکم کی تعمیل نہ