تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۲۴۵) وَعَنْ اُمِّ سَلِمَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْھَا قَالَتْ اِنَّ امْرَأَۃً کَانَتْ تَھْرَاقُ الدَّمَ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَاسْتَفْتَتْ لَھَا اُمُّ سَلِمَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْھَا النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِتَنْظُرَ عَدَدَ اللَّیَالِیْ وَالاَْیـَّامِ الَّتِیْ کَانَتْ تَحِیْضُھُنَّ مِنَ الشَّھْرِ قَبْلَ اَنْ یُصِیْبُھَا الَّذِیْ اَصَابَھَا فَلْتَتْرُکِ الصَّلٰوۃَ قَدْرَ ذٰلِکَ مِنَ الشَّھْرِ فَاِذَا خَلَّفَتْ ذٰلِکَ فَلْتَغْتَسِلْ ثُمَّ لَتَسْتَثْفِرْ بِثَوْبٍ ثُمَّ لَتُصَلِّ۔ (رواہ مالک و ابوداؤد والدارمی) ’’ام المومنین حضرت سلمہؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک عورت کو خون آتا ہی رہتا تھا (بند ہوتا ہی نہ تھا) اس عورت کے لیے ام سلمہؓ نے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ دریافت کیا (کہ یہ عورت اس حال میں ہے، کیا نماز بالکل ہی چھوڑے رکھے؟) (اس کے جواب میں) سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یہ عورت غور کرے کہ عادت سے زیادہ خون جاری ہونے سے پہلے ہر مہینہ اس کو کتنے دن (ماہواری) کا خون آتا تھا۔ ہرمہینہ سے اتنے ہی دنوں کو (حیض یعنی ماہواری) کا خون سمجھے اور اتنے دنوں کی نماز چھوڑے، پھر جب یہ دن گزر جائیں تو غسل کرلے (اس کے بعد جو خون آتا ہی رہے گا وہ ماہواری کا شمار نہ ہوگا، اور اس پر ماہواری کے احکام جاری نہ ہوں گے۔) لہٰذا یہ عورت کپڑے کا لنگوٹ باندھ لے، پھر نماز پڑھے۔‘‘ (مشکوٰۃ شریف ص ۵۷ ج ۱، از ابوداؤد، دارمی)شرع کے مسئلوں میں شرم کرنا جہالت ہے :تشریح : ہر ماہ عورت کو جو خون آتا ہے اسے حیض کہتے ہیں۔ اس کے کچھ احکام ہم گزشتہ احادیث میں تشریح میں لکھ چکے ہیں، لیکن اس سلسلہ کے مسائل کی چونکہ ضرورت زیادہ رہتی ہے اور ان کے جاننے والے اور بتانے والے بہت کم ہوتے ہیں، اس لیے ذرا مزید تفصیل کے ساتھ لکھتے ہیں، شرع میں کیا شرم ہے۔ حضرت عائشہؓ نے فرمایا کہ: نِعْمَ النِّسَآئُ نِسَائُ الاَْنـْصَارِ لَمْ یَمْنَعْھُنَّ الْحَیَائُ اَنْ یَّتَفَقَّھْنَ فِی الدِّیْنِ۔ ’’یعنی انصار کی عورتیں بہت اچھی عورتیں ہیں، شرم ان کو اس بات سے نہیں روکتی کہ دینی سمجھ حاصل کریں۔ ‘‘ یہ حضرت عائشہؓ کی بات ہم نے یہاں اس لیے لکھ دی کہ بعض جاہل عورتیں ایسے مسئلوں کے لکھنے اور بتانے پر اعتراض کرتی ہیں، جن کے پوچھنے یا بتانے میں شرم آتی ہے، یہ جہالت کی ماری برابر غلطیاں کرتی رہتی ہیں، اور مسئلہ دریافت کرنے کو شرم کے خلاف سمجھتی ہیں، شریعت میں ایسی شرم کی تعریف نہیں کی گئی بلکہ یہ بری شرم ہے۔