تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی وصیت فرمائی: (۱) اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بنا اگرچہ تو قتل کردیا جائے اور تجھے جلا دیا جائے۔ (۲) اور اپنے ماں باپ کی نافرمانی ہرگز نہ کرنا اگرچہ تجھے حکم دیں کہ اپنے گھروالوں کو اور مال و دولت کو چھوڑ کر نکل جا۔ (۳) فرض نماز ہرگز قصداً نہ چھوڑ کیوں کہ جس نے قصداً فرض نماز چھوڑ دی اس سے اللہ کا ذمہ بری ہوگیا۔ (۴) شراب ہرگز مت پی کیوں کہ وہ ہر بے حیائی کی جڑ ہے۔ (۵) گناہ سے بچ، کیوں کہ گناہ کی وجہ سے اللہ کی ناراضگی نازل ہوجاتی ہے۔ (۶) میدان جہاد سے مت بھاگ اگرچہ (دوسرے) لوگ (تیرے ساتھی) ہلاک ہوجائیں۔ (۷) جب لوگوں میں (وبائی) موت پھیل جائے اور تو وہاں موجود ہو تو وہاں جم کر رہنا (اس جگہ کو چھوڑ کر مت جانا۔) (۸)جن کا خرچہ تجھ پر لازم ہے (بیوی بچے وغیرہ) ان پر اپنا اچھا مال خرچ کرنا۔ (۹) ان کو ادب سکھانے کے پیش نظر ان سے اپنی لاٹھی ہٹا کر مت رکھنا۔ (۱۰) ان کو (اللہ کے احکام و قوانین)کے بارے میں ڈراتے رہنا۔ ‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۱۸ بحوالہ مسند احمد)تشریح : اس حدیث میں جن باتوں کی نصیحت فرمائی ہے بہت اہم ہیں، ورد زبان اور حرز جان بنانے کے قابل ہیں، آب زر سے لکھی جائیں تب بھی ان کا حق ادا نہیں ہوگا۔ ہم نے نصیحت ۹ اور ۱۰کے جوڑ سے تعلیم و تربیت کے ذیل میں اس کو لیا ہے۔ ہر مسلمان پر لازم ہے کہ ان نصیحتوں پر عمل کرے۔ ۱۔ پہلی نصیحت: یہ فرمائی کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بنانا، اگرچہ تجھے قتل کردیا جائے، اس میں شرک کی او رمشرک کی مذمت بیان کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ شرک سے اس قدر پرہیز لازم ہے کہ اگر شرک سے پرہیز کرنے کی وجہ سے قتل کیا جانے لگا یا آگ میں ڈالا جانے لگے تب بھی زبان سے شرک کا کوئی کلمہ نہ نکالے اور نہ شرکیہ عمل کرے۔ اس میں افضل اور اعلیٰ مرتبہ اختیار کرنے کی تلقین کی گئی ہے، جان جاتی ہے تو چلی جائے، لیکن کفر و شرک کا کلمہ کسی بھی دباؤ اور خوف سے نہ کہے اور اس بارے میں کسی بھی طاقت کے سامنے نہ جھکے یہ ایمان کا اونچا مرتبہ ہے، اگرچہ اس بات کی بھی اجازت دی گئی ہے کہ جان جانے کا واقعی خطرہ ہو تو صرف زبان سے کفر و شرک کا کلمہ کہہ کر جان بچالے، لیکن دل سے مومن ہی رہے۔ اعتقاد قلبی نہ بدلے۔ کَمَا قَالَ اللّٰہِ تَعَالٰی جَلَّ شَانُہٗ: اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَقَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌ بِالْاِیْمَانِ۔