تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قبول ہی نہیں تو اس کے ذریعے باقی مال کیسے حلال ہوجائے گا۔ جو صدقہ دیا وہ بھی وبال ہوگا اور جو مال بچ گیا وہ بھی وبال ہوگا، اور عذاب کا باعث ہوگا، حرام مال سے صدقہ کرکے ثواب کی امید رکھنے کو بعض علماء نے کفر بتایاہے۔ اصل بات یہ ہے کہ حرام کمانے سے بالکل پرہیز کیا جائے، نہ حرام کمانے کا گناہ ہوگا، نہ ملک میں حرام آئے گا، نہ اپنی جان پر خرچ ہوگا۔عورتوں کو خاص ہدایت : عورتیں اپنے شوہروں سے کہہ دیں کہ ہم حلال کھائیں گے، حلال پہنیں گے، تمہارے ذمہ ہمارے جن اخراجات کا پورا کرنا لازم ہے حلال سے پورا کرو، ہم حرام قبول کرنے کو تیار نہیں، پہلے زمانے کی عورتیں ایسی نیک تھیں، خود بھی حرام سے بچتی تھیں اور شوہروں کو بھی بچاتی تھیں، آج کل عورتیں شوہروں اور بیٹوں کو حرام کمانے کی ترغیب دیتی ہیں، اگر شوہر رشوت سے بچے تو اسے کہہ سن کر حرام پر آمادہ کرتی ہیں، گھر میں حرام آتا ہے تو گود بھر کر بیٹھ جاتی ہیں اور نمازوں کے بعد دعائیں بھی کرتی ہیں اور قبولیت دعا کی امید بھی رکھتی ہیں، حرام کے ساتھ دعا کہاں قبول ہوسکتی ہے، اگر تمہارا شوہر یا بیٹا بینک میں یا شراب کے محکمہ میں ملازم ہو یا رشوت لیتا ہو یا کسی بھی طرح حرام کماتا ہو تو اس کو روک دو اور حرام چھڑا کر حلال کمانے کی ترغیب دو۔امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ترک کرنے سے دعا قبول نہیں ہوتی : ۱۱۷۔ وَعَنْ حُذِیْفَۃَ ؓ اَنَّ النَّبِیِّ ﷺ قَالَ وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ لَتَامُرَنَّ بِالْمَعْرُوْفِ وَلَتَنْھَوُنَّ عَنِ الْمُنْکَرِ اَوْ لَیُوْشِکََنَّ اللّٰہَ اَنْ یَّبْعَثَ عَلَیْکُمَ عَذَابًا مِّنْ عِنْدِہٖ ثُمَّ لَتَدْعَنَّہٗ وَلَا یُسْتَجَابُ لَکُمْ۔ (رواہ الترمذی) حضرت حذیفہؓ سے روایت ہے کہ سرور عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ قسم ہے اس ذات کی، جس کے قبضے میں میری جان ہے تم ضرور نیکیوں کا حکم کرتے رہو اور برائیوں سے روکتے رہو۔ ورنہ جلد ہی اللہ جل جلالہ اپنے پاس سے تم پر بڑ اعذاب بھیج دے گا۔ پھر تم ضرورضرور اللہ تعالیٰ سے دعا کروگے اور تمہاری دعا قبول نہ ہوگی۔ (ترمذی بحوالہ مشکوٰۃ المصابیح ص ۴۳۶) تشریح: اس مبارک حدیث میں بھی دعا قبول نہ ہونے کا ایک سبب بتایا ہے اور فرمایا ہے کہ امر بالمعروف ترک کرنے اور نہی عن المنکر کو چھوڑ دینے سے اللہ تعالیٰ کا عذاب آئے گا اور عذاب آنے پر دعا کی طرف متوجہ ہوگے تو دعا قبول نہ ہوگی۔مسلمانوں کی ذمہ داری : بات یہ ہے کہ اللہ جل جلالہ نے بندوں کی ہدایت کے لیے اپنے احکام بھیجے ہیں جو قرآن مجید اور حدیث نبوی کے ذریعہ بندوں تک پہنچے