تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لڑکیوں کے نکاح میں ان کی مصلحت پیش نظر رہے : یہ جو ہم نے عرض کیا کہ باپ دادا وغیرہ اپنی ذاتی منفعت اور خود غرضی کی وجہ سے نابالغ اولاد کا نکاح کردیتے ہیں۔ اس کی تفصیل بہت دردناک ہے۔ جو دارالافتاء میں آنے والے سوالات سے معلوم ہوتی رہتی ہیں۔ بہت سے علاقوں میں بدلہ میں لڑکی دیئے بغیر لڑکے کو لڑکی نہیں ملتی۔ اب لڑکے کو بیاہنے کے لیے ان کی بہن کو دار پر چڑھادیتے ہیں۔ لڑکی کی مصلحت بالکل نہیں دیکھتے۔ جس کو لڑکی دے کر لڑکے کے لیے لڑکی لے رہے ہیں اس کی عمر خواہ کتنی ہی زیادہ ہو اور خواہ رنگ و روپ کے اعتبار سے کیسا ہی ہو اور اس کی مالی حالت کیسی ہی خراب و خستہ ہو، سب پر پردہ ڈال کر لڑکی کوخس و خاشاک کی طرح بہادیتے ہیں۔ لڑکیوں کی شریعت میں ایک حیثیت ہے۔ وہ کوئی بھیڑ بکریاں نہیں ہیں کہ ولی وارث جہاں چاہے پٹخ دے اور جہاں چاہے داؤ پر چڑھادے۔لڑکی پر رقم لینا حرام ہے : بعض لوگ لڑکی پر ہزاروں روپے لیتے ہیں۔ یہ رشوت محض ہے جو سراسر حرام ہے۔ مگر رقم لینے والے باز نہیں آتے۔ ان میں دین داری کے مدعی اور لمبی پگڑی اور ڈھیلے کرتے والے بھی ہوتے ہیں جو لباس اور نماز روزہ کو دین داری سمجھتے ہیں۔ مگر حرام سے بچنے کی ان کے نزدیک کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔ پھر جب سودا ہی کرنا ٹھہرا تو جہاں زیادہ ملے لڑکی وہاں دے دیتے ہیں اور رقم کو دیکھتے ہیں۔ لڑکی کی مصلحت کو نہیں دیکھتے۔ یہ ظلم بھی ہوتا ہے کہ وہ انکار کرتی رہتی ہیں کہ مجھے یہ نکاح منظور نہیں، چیختی اور شور مچاتی ہے، مگر ابا جان ہیں کہ ٹس سے مس نہیں ہوتے۔ لڑکی کو زبردستی گاڑی میں ڈال کر رخصت کردیتے ہیں۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔لڑکیوں پر ایک بڑا ظلم : بعض علاقوں میں مار کاٹ، قتل و غارت کے واقعات بہت ہوتے رہتے ہیں۔ کسی آدمی کو چند آدمی نے مل کر قتل کردیا۔ جب گرفتار ہوئے اور مقدمہ چلا تو صلح پر آمادہ ہوگئے۔ مقتول کے ورثاء نے کہا کہ اس قدر رقم دو اور چار لڑکیوں کا نکاح ہمارے خاندان کے چار آدمیوں سے کرد و تو صلح ہوسکتی ہے۔ اس پر راضی ہوجاتے ہیں اور اپنی جان کو چھڑانے کے لیے لڑکیوں کو تکے بے تکے بڑی عمر والے لوگوں کے پلہ باندھ دیتے ہیں۔ اس میں بچیوں کی خیر خواہی اور ہمدردی کا خیال نہیں کیا جاتا۔ صرف اپنی مصلحت اور منفعت دیکھی جاتی ہے۔ جس میں سراسر ظلم ہوتا ہے۔ قتل تو کرے چچا اور زندگی بھر مصیبتیں بھگتیں چار بھتیجیاں، یہ کہاں کا انصاف ہے۔