تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خوشبو لگا کر جاتی ہیں، پھر رہی سہی کسر مخلوط تعلیم نے پوری کردی، ایک ہی کلاس میں لڑکے اور لڑکیاں اور بالغ مرد اور عورت بے پردہ ہوکر بیٹھتے ہیں اور عجیب بات یہ ہے کہ اسلامیات کی ڈگری لینے والے عین تعلیم کے وقت اسلامی احکام کو پامال کرتے جاتے ہیں اور جو لوگ ان باتوں پر نکیر کرتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ یہ غیر شرعی طریقہ ہے، وہ کیسی ہی آیات و احادیث پیش کریں ان کی بات کو دقیانوسی کہہ کر ٹال دیتے ہیں، اللہ تعالیٰ ان کو سمجھ دے اور دین کے صحیح تقاضے کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔اسلام عفت و عصمت والا دین ہے : اسلام حیا اور شرم، عفت وعصمت، غیرت و حمیت والا دین ہے، اس نے انسانیت کو اونچا مقام دیا ہے، انسان اور حیوان میں جوامتیازی فرق ہے وہ اسلام کے احکام پڑھنے سے واضح ہوجاتا ہے، اسلام یہ ہرگز گوارا نہیں کرتا کہ انسانوں میں حیوانیت آجائے، اور چوپایوں کی طرح زندگی گزاریں، مردوں اور عورتوں کے اندر جو ایک دوسرے کی طرف مائل ہونے کا فطری تقاضا ہے، شریعت اسلامیہ نے ان کی حدود مقرر فرمائی ہیں، حقوق نفس اور حظوظ نفس سب کا خیال رکھا ہے، لیکن انسان کو شتر بے مہار کی طرح نہیں چھوڑا کہ جو چاہے کھائے اور جو چاہے پہنے اور جہاں چاہے نظر ڈالے اور جس سے چاہے لذت حاصل کرے، بہت سے لوگ جو نام نہاد مسلمان ہیں، اگر چہ علوم عصریہ میں ماہر ہیں اور دنیاوی معاملات سے اچھی طرح واقف ہیں، یورپ و امریکہ کے یہود و نصاریٰ اور بددین ملحدوں اور زندیقوں کی دیکھا دیکھی بلکہ ان کی ترغیب اور تحریر سے متاثر ہوکر مسلمانوں کو بھی بیہمیت کے سیلاب میں بہا دینا چاہتے ہیں، جب ان لوگوں کے سامنے پردہ کے احکام و مسائل پیش کیے جاتے ہیں تو قرآن و حدیث کے واضح دلائل سامنے ہوتے ہوئے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ کہہ دیتے ہیں کہ یہ سب باتیں مولویوں نے نکالی ہیں، عورتوں کو بے پردہ پھرانے بلکہ کلبوں میں نچوانے کو یہ لوگ ترقی سے تعبیر کرتے ہیں۔کون سی ترقی محمود ہے : عورت صنف نازک تو ہے ہی، کم سمجھ بھی ہے، جب اس کو بہکایا جاتا ہے کہ پردہ ترقی کے لیے آڑ ہے اور ملا کی ایجاد ہے تو یہ اپنی نادانی سے اس بات کو باور کرلیتی ہے اور میلوں اور جلسوں اور پارکوں، بازاروں اور تفریح گاہوں میں پردہ شکن ہوکر بے محابا مردوں کے سامنے گھومتی پھرتی ہیں، اوربے حیائی اور عفت و عصمت کے داغدار کرنے والے عمل کو ترقی سمجھتی ہیں، دشمنان اسلام نے بس ترقی کا لفظ یاد کرلیا ہے، اور یہ بھی نہیں جانتے کہ کس چیز کی ترقی محمود ہے