تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
فرض نماز کے بعد دو رکعت کا ثواب : ایک حدیث فرض نمازوں کے بعد دو رکعتیں پڑھنے کے بارے میں وارد ہوئی۔ اس کو سن لیجیے۔ ایک صحابیؓ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ جب خیبر فتح کرچکے تو لوگوں نے اپنا اپنا مال غنیمت نکالا، جس میں متفرق سامان تھا اور قیدی (بھی) تھے۔ آپس میں خرید و فروخت شروع ہوگئی (کہ ہر شخص اپنی ضروریات خریدنے لگا او دوسری زائد چیزوں کی فروخت شروع کردی) ایک صحابی حضور اکرمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یارسول اللہﷺ مجھے آج کی اس تجارت میں اتنا نفع ہوا کہ ساری جماعت میں کسی کو بھی اتنا نفع نہ مل سکا۔ آپ نے پوچھا کتنا نفع ہوا؟ عرض کیا، میں سامان خریدتا اور بیچتا رہا۔ یہاں تک کہ نفع میں تین سو اوقیہ چاندی بچی، حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میں تمھیں (اس سے بڑھ کر) بہترین نفع کی چیز نہ بتادوں، عرض کیا ضرور بتائیں۔ آپ نے فرمایا کہ فرض نمازوں کے بعد دو رکعت پڑھ لینا۔ (اس سارے نفع سے بڑھ کر ہے)۔ (ابوداود) دیکھو دو رکعتوں کا کتنا نفع بتایا ہے۔ ایک اوقیہ چالیس درہم کا اور ایک درہم ۳ ماشہ اور ۵/۱ رَتی کا ہوتا ہے۔ تین سو اوقیہ چاندی کی قیمت کا حساب لگالو، پھردیکھو آخرت کا سودا کتنا نفع کا ہے۔ فَمَنْ یُّؤْمِنْ بِرَبِّہٖ فَلَا یَخَافُ بَخْسًا وَّلَا رَھَقًا۔عصر سے پہلے چار رکعتوں کی فضیلت : عصر سے پہلے چار رکعت پڑھنے کے بارے میں حضور اقدسﷺ نے فرمایا: رَحِمَ اللّٰہُ امْرَأً صَلّٰی قَبْلَ الْعَصْرِ اَرْبَعًا۔ یعنی اس شخص پر اللہ تعالیٰ رحم فرمائے جو عصر سے پہلے چار رکعت نماز پڑھ لے۔ (مشکوٰۃ شریف) 1موکدہ سنت کا درجہ واجب کے قریب ہے اور ان کے چھوڑنے سے گناہ ہوتا ہے۔ وَلِھٰذَا کَانَتِ السُّنَّۃُ الْمُوْکَّدَۃُ قَرِیْبَۃً مِّنَ الْوَاجِبِ فِی لْحُوْقِ الْاِثْمِ کَمَا فِی الْبَحْرِ۔ (شامی) 2لمبے سفر میں اگر ریل چھوٹ جانے یا بس کے نکل جانے کا اندیشہ ہو یا ریل میں جگہ ملنے کی دشواری ہو تو موکدہ سنتوں کو چھوڑنے کی گنجائش ہے، مگر فجر کی سنتیں جہاں تک ممکن ہو پڑھ ہی لے۔ اگر کوئی شخص سخت مریض ہو تو وہ بھی موکدہ سنتیں چھوڑسکتا ہے۔ لیکن وتر کبھی نہ چھوڑے، کیوں کہ وتروں کا درجہ فرضوں کے قریب ہے۔ اگر عشاء کی نماز قضا ہوجائے تو فرضوں کے ساتھ وتروں کی قضا بھی لازم ہے۔ 3اگر فجرکی نماز قضا ہوجائے اور سورج نکلے آنکھ کھلے تو سنت اور فرض دونوں کی قضا پڑھے۔ اگر ظہر کا وقت آگیا اور فجر کی قضا نہیں پڑھی تو اب