تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
الفوائد)فائدہ : لفظ سب کا ترجمہ جگہ جگہ ہم نے گالی دینے سے کیا ہے، اس کامطلب یہ نہیں ہے کہ فحش بازاری گالی دی جائے، وہی گالی ہے، بلکہ کسی کو بھی کسی بھی برے لفظ سے یاد کرنا بھی گالی میں شامل ہے، خوب سمجھ لیں، اگر ماں بہن کو گالی نہ دی بلکہ بے ہودہ، گدھا، کمینہ کہہ دیا۔ یہ بھی ان احادیث کے مفہوم میں آتا ہے جن میں سب وشتم کی ممانعت وارد ہوتی ہے۔کسی مسلمان کو فاسق یا کافر یا اللہ کا دشمن کہنے کا وبال (۱۹۹) وَعَنْ اَبِیْ ذَرٍّ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ دَعَا رُجُلاًَ بِالْکُفْرِ اَوْقاَلَ عَدُوُّاللّٰہِ وَلَیْسَ کَذٰلِکَ اِلَّاحَارَ عَلَیْہِ۔ (رواہ البخاری و مسلم) ’’حضرت ابوذرؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے کسی آدمی کو کافر کہہ کر پکارا یا یوں کہا کہ اے اللہ کے دشمن او روہ ایسا نہیں ہے تو یہ کلمہ اسی پر لوٹ جاتا ہے جس نے ایسا کہا۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ۴۱۱، از بخاری و مسلم)تشریح : اس حدیث میں اس بات کی ممانعت فرمائی ہے کہ مسلمان کو کافریا اللہ کا دشمن کہا جائے، دوسری روایتوں میں ہے کہ جو شخص کسی کو فاسق یا کافر کہہ دے اور وہ ایسا نہیں ہے تویہ بات اسی پر لوٹ جاتی ہے جس نے زبان سے نکالی (بخاری) حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ممانعت کا عجیب طرز اختیار فرمایا، آپ نے فرمایا کہ جب کسی مسلمان کو کافر یا اللہ کا دشمن کہا اور وہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے تو جس نے کہا اس کی بات اس پر لوٹ آئے گی، بہت سے مرد اور عورتیں غصہ کے جنون میں آپس میں ایک دوسرے کو کافر یا اللہ کا دشمن کہہ دیتے ہیں، اس کا وبال بہت سخت ہے، بات وہی ہے کہ زبان پر ہر شخص کو سخت کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے۔ ذرا ذر اسے کلمہ میں کیا سے کیا ہوجاتا ہے اور انسان کو اس کا دھیان بھی نہیں ہوتا۔ یہ بات خوب ذہن نشین کرلو۔چغلی کھانے والوں کا عذاب اور وبال (۲۰۰) وَعَنْ اَسْمَائَ بِنْتِ یَزِیْدَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْھَا اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ خِیَارُ عِبَادِاللّٰہِ الَّذِیْنَ اِذَارُئُ وْاذُکِرَااللّٰہُ وَشِرَارُ عِبَادِاللّٰہِ الْمَشَّائُ وْنَ بِالنَّمِیْمَۃِ الْمُفَرِّقُوْنَ بَیْنَ الْاَحِبَّۃِ الْبَاغُوْنَ الْبَرَائَ الْعَنَتَ۔ (رواہ احمد والبیہقی فی شعب الایمان) ’’حضرت اسماء بن یزیدؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بلاشبہ اللہ کے اچھے بندے وہ ہیں کہ جب انھیں دیکھا جائے تو اللہ یاد آجائے اور اللہ کے برے بندے وہ ہیں جو چغلی لے کر چلتے پھرتے ہیں (اور چغلی