تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مانگی کہ اے اللہ مجھے مسکینی کی حالت میں زندہ رکھ اور مسکینی کی حالت میں موت دینا اورمسکینوں میں میرا حشر فرمانا، یہ سن کر حضرت عائشہؓ نے عرض کیا، کیوں یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ آپ نے فرمایا اس لیے کہ مسکین لوگ مالداروں سے چالیس سال پہلے جنت میں داخل ہوں گے (پھر فرمایا کہ)ا ے عائشہؓ !مسکین کو (بغیر کچھ دیئے) واپس نہ کرنا (جو کچھ ہوسکے دے دینا) اگرچہ آدھی کھجور ہی ہو۔ (مزید فرمایا کہ) اے عائشہؓ ! مسکینوں سے محبت کر، اور ان کو قریب کر، کیوں کہ (اس کی وجہ سے) قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تجھے اپنی نزدیکی کا (بلند رتبہ) عطا فرمائے گا۔ (مشکوٰۃ) اس حدیث میں مسکینوں کو نزدیک کرنے اور ان کی امداد کرنے کا ذکر ہے، غریبوں کا دل تھوڑا ہوتا ہے، اگر ان کے پاس بیٹھا جائے اور ان کی ہمدردی کی جائے تو اللہ تعالیٰ بہت خوش ہوتے ہیں، اس کاپھل دنیا میں بھی اچھا ملتاہے اور آخرت میں بھی اللہ کی نزدیکی حاصل ہونے کا سبب ہے، مسکینوں میں غرور تکبر، شیخی بھگارنا، اکڑنا، اترانا نہیں ہوتا، ان کے ساتھ بیٹھنے سے تواضع اور انکساری کی صفت پیدا ہوتی ہے، دنیا میں گو ان کو لوگ حقیر جانیں، مگر آخرت میں اچھے رہیں گے۔ مالداروں سے برسہا برس پہلے جنت میں پہنچ جائیں گے، (بشرطیکہ شریعت کے مطابق زندگی گزارتے ہوں، فرائض کے پابند ہوں، شریعت کی منع کردہ چیزوں سے بچتے ہوں) حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لیے مالداری پسند نہ فرمائی، بلکہ مسکین رہنے اور مسکینوں میں حشرہونے کی دعا فرمائی۔حضرت ابوالدرداءؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اِبْغُوْنِیْ فِیْ ضُعَفَآئِکُمْ فَاِنَّمَا تُرْزَقُوْنَ اَوْتُنْصَرُوْنَ بِضُعَفَآئِکُمْ۔ ’’یعنی تم میری رضامندی ضعیفوں (کی خدمت اورہمدردی اور دلداری) میں تلاش کرو، کیوں کہ تم کو کمزوروں کی وجہ سے رزق ملتا ہے اور ان کی وجہ سے مدد ہوتی ہے۔‘‘ (مشکوٰۃ) جو لوگ مالداری کے گھمنڈ میں غریبو ں کو حقیر جانتے ہیں، کیسے غافل ہیں، یہ نہیں سمجھتے کہ ان کی وجہ سے ہم کو رزق مل رہا ہے، ضعیفوں کا وجود سبب ہے، اور ان کی خدمت اللہ کی مدد اور نصرت کا ذریعہ ہے۔ مومن کو رحم دل ہونا چاہیے، رحم مومن کی خاص صفت ہے، یوں تو بڑوں چھوٹوں اور برابر کے لوگوں اور انسانوں اور حیوانوں اور خداکی ساری مخلوق پر رحم کرنا چاہیے، لیکن ضعیفوں، مسکینوں، محتاجوں، یتیموں، بیوائوں، اپاہجوں پر خاص طور پر رحم کرنے کا خیال کرے، اللہ کا شکر ادا کرے کہ اس نے ہمیں ایسا بنایا، اگر وہ چاہتا تو ہم کو ان جیسا اور ان کو ہمارے جیسا بنادیتا۔ حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ رحم کرنے والوں پر رحمن رحم کرتا ہے، تم ان پر رحم کرو جو زمین پر ہیں، تم پر وہ رحم فرمائے گا جو آسمان میں (عظیم و کریم) ہے۔ (ابودائود) اور حضرت ابوہریرہؓ نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل فرمایا ہے کہ