تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے چہیتی بیوی حضرت عائشہؓ تھیں جو حضرت صدیق اکبرؓ کی بیٹی تھیں۔ ان سے نکاح تو مکہ معظمہ ہی میں ہوگیا تھا۔ پھر ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں رخصتی ہوئی اور کس شان سے رخصتی ہوئی؟ یاد رکھنے کے قابل ہے۔حضرت عائشہؓ کی رخصتی : حضرت عائشہؓ پڑوس کے ایک گھر میں سہیلیوں کے ساتھ جھولا جھول رہی تھیں۔ ان کی والدہ نے آواز دے کر بلایا اور کچھ عورتوں سے انھوں نے حضرت عائشہؓ کا سنگھار کرادیا اور ایک کمرے میں چھوڑ کر چلی گئیں۔ یہ چاشت کا وقت تھا۔ تھوڑی دیر میں حضور اقدس ﷺ ان کے پاس تشریف لے آئے۔ لیجیے رخصتی ہوگئی۔ نہ دلہن پالکی میں بیٹھی، نہ دولہا گھوڑے پر چڑھا اورنہ کسی طرح کے اخراجات ہوئے۔ حضور اقدس ﷺ کی چار صاحبزادیاں تھیں۔1 (1 چاروں صاحب زادیوں کے حالات جاننے کے لیے مولف کی کتاب رسول اللہ ﷺ کی صاحب زادیاں طلب کریں) حضرت زینب، حضرت ام کلثوم، حضرت رقیہ، حضرت فاطمہؓ۔ آپ نے ان چاروں کی شادیاں کیں اور نہایت سادگی کے ساتھ سب کا نکاح اور رخصتیاں ہوگئیں۔خاتون جنت کی رخصتی : حضرت فاطمہؓ حضور اقدس ﷺ کی سب سے زیادہ لاڈلی بیٹی تھیں۔ ان کا مرتبہ بہت بڑا ہے۔ سرکار دو جہاں ﷺ نے آپؓ کو جنت کی عورتوں کی سردار بتایا۔ سب کو معلوم ہے کہ ان کا نکاح حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے ساتھ ہوا تھا۔ جس وقت شادی ہوئی، حضرت علیؓ کے پاس کوئی مکان بھی نہ تھا۔ ایک صحابی سے مکان لے کر رخصتی کردی گئی اور رخصتی کس شان سے ہوئی۔ حضرت ام ایمن کے ہمراہ حضرت علیؓ کے پاس بھیج دی گئیں۔ دولہا خود لینے نہیں آیا تھا اور دلہن کسی سواری میں بھی نہیں بیٹھی۔ اب جہیز کی بات سن لیں۔ سرکار دوعالم ﷺ نے خاتون جنتؓ کے جہیز میں ایک چادر، ایک تکیہ، دو چکیاں اور دو مشکیزے دیئے۔ تکیہ کا غلاف چمڑے کا تھا۔ جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔1 (1 الاصابہ) اور بعض روایتوں میں ہے ایک پلنگ، ایک پیالہ، چاندی کے دو بازو بند دینے کا بھی ذکر ملتا ہے۔حضور ﷺ کی بیویوں اور بیٹیوں کا مہر : رہا مہر کا معاملہ تواس کے بارے میں حضرت عمرؓ نے فرمایا کہ میں نہیں جانتا کہ حضور ﷺ نے ساڑھے بارہ اوقیہ سے زیادہ اپنی کسی بیوی یا اپنی کسی بیٹی کا مہر مقرر کیا ہوا۔ (مشکوٰۃ) ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے۔ ساڑھے بارہ اوقیہ کے ۵۰۰ درہم ہوتے ہیں۔ ایک