تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مترادف قرار دیا گیا۔ حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، اور جو شخص اپنے بھائی کی حاجت میں لگا رہتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی حاجت روائی فرمائیں گے اور جس نے کسی مسلمان کی بے چینی دور کردی اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی پریشانیوں میں سے اس کی ایک پریشانی دور فرمائیں گے اور جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی پردہ پوشی فرمائیں گے۔ (بخاری و مسلم) بہت سے لوگوں کو یہ مرض ہوتا ہے کہ دوسروں کے عیبوں کے پیچھے پڑے رہتے ہیں، پھرجب کسی کاکوئی عیب معلوم ہوجاتا ہے تو اس کو اچھالتے ہیں اور رسوا کرنے کو بڑا کمال سمجھتے ہیں، یہ سخت گناہ کی بات ہے اور اس کا بہت بڑا وبال ہے۔ ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ جو شخص مسلمان بھائی کے عیب کے پیچھے پڑے، اللہ اس کے عیب کے پیچھے پڑے گا، اور اللہ جس کے عیب کے پیچھے پڑے اس کو رسوا کردے گا، اگرچہ وہ اپنے گھر میں عیب کا کام کرے۔ (مشکوٰۃ)آپس میں صلح کرادینے کا ثواب : (۱۸۲) وَعَنْ اَبِی الدَّرْدَائِ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِلَّا اُخْبِرْکُمْ بِاَفَضْلَ مِنْ دَرَجَۃِ الصِّیَامِ وَالصَّدَقَۃِ وَالصَّلٰوۃِ قَالَ قُلْنَا بَلٰی، قَالَ اِصْلاََحُ ذَاتِ الْبَیْنِ وَفَسَادُ ذَاتِ الْبَیْنِ ھِیَ الْحَالِقَۃِ۔ (رواہ ابودائود والترمذی) ’’حضرت ابوالدرداءؓ بیان فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، کیا میں تم کو وہ چیز نہ بتادوں جو (نفلی) روزوں اور صدقہ اور نماز کے درجہ سے افضل ہے۔ ہم نے عرض کیا ضرور ارشاد فرمایئے۔ آپ نے فرمایا کہ یہ چیز آپس میں بگاڑ کی اصلاح کردینا ہے اور آپس کا بگاڑ مونڈ دینے والی چیز ہے۔ ‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۴۲۸، از ابودائود و ترمذی)تشریح : ایک ساتھ رہنے والوں میں کبھی کبھی رنجش ہوجاتی ہے اور اس رنج کو جلدی ہی دور نہ کیا جائے تو بڑھتے بڑھتے بہت دور تک پہنچ جاتی ہے، کینہ اور بغض دلوں میں جگہ پکڑلیتاہے او ردو آدمیوں کی رنجش کبھی کبھی پورے خاندانوں کو لپیٹ لیتی ہے، اس لیے جلد سے جلد صلح کی طرف متوجہ ہونا لازم ہے۔ سب سے زیادہ اچھی اور سیدھی بات تو یہ ہے کہ ہر آدمی ایک دوسرے سے جاکر خود مل لے اور سلام کرے، اس میں پہل کرنے والے کا مرتبہ بہت زیادہ ہے۔ حدیث بالا میں آپس کے بگاڑ کو دور کرنے اور بغض و کینہ اور رنجش والے آدمیوں