تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس سے ناراض ہوجاتے ہیں کیوں کہ بندہ کے اس طرز عمل میں تکبر ہے اور ایک طرح سے اپنے لیے بے نیازی کا دعویٰ ہے (حالاں کہ بے نیازی اللہ جل جلالہ کی خاص صفت ہے) اس لیے دعا نہ کرنے والے پر اللہ جل جلالہ غصہ ہوجاتے ہیں)۔ بندہ کا کام ہے کہ اپنے پروردگار سے مانگا کرے اور مانگتا ہی رہے، ایک حدیث میں ہے کہ سرور دوعالم ﷺ نے فرمایا کہ بلاشبہ جو مصیبت نازل ہوگئی، دعا اس (کے دفعیہ) میں نفع دیتی ہے اور جو مصیبت نازل ہوئی ہے اس کے لیے بھی نفع دیتی ہے (یعنی آئی مصیبت دعا کی وجہ سے ٹل جاتی ہے) لہٰذا اللہ کے بندو تم دعا کو لازم پکڑلو۔ (ترمذی) حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم میں سے جس کے لیے دعا کا دروازہ کھل گیا اس کے لیے رحمت کے دروازے کھل گئے (پھر فرمایا کہ) اللہ تعالیٰ سے جو چیزیں طلب کی جاتی ہیں ان میں اللہ کو سب سے زیادہ محبوب یہ ہے کہ اس سے عافیت کا سوال کیا جائے۔ (ترمذی) ہر مومن مرد عورت کو دعا کا ذوق ہونا چاہیے، اللہ ہی سے مانگے، اسی سے لو لگائے، اسی سے امید رکھے۔دعا کے آداب : ۱۰۱۔ وَعَنْ اَبِیْ ھُرِیْرَۃَ ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ اِذَا دَعَا اَحَدُکُمْ فَلَا یُقْلَ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِیْ اِنْ شِئْیَتَ وَلٰکِنْ لِّیَعْزِمْ وَلْیُعَظِّمُ الرَّغْبَہَ فَاِنَّ اللّٰہَ لَایَتَعَاظَمُہٗ شَیْئٌ اَعْطَاہُ۔ (رواہ مسلم) حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص دعا کرے تو یوں نہ کہے کہ اے اللہ تو چاہے تو بخش دے بلکہ مضبوطی اور پختگی کے ساتھ سوال کرے اور (جو کچھ مانگ رہا ہو) پوری رغبت سے مانگے کیوں کہ اللہ تعالیٰ کو کسی بھی چیز کا عطا فرمادینا مشکل نہیں ہے۔ (مشکوٰۃ المصابیح: ص ۱۹۴، بحوالہ مسلم) تشریح: یہ بات کہنا کہ اے اللہ تو چاہے تو مغفرت فرمادے اور تو چاہے تو دے دے بالکل بے جابات ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ جو کچھ دے گا اپنی مشیت اور ارادہ ہی سے دے گا۔ اس کے ارادہ کے بغیر کچھ ہو ہی نہیں سکتا، ہر چیز کا وجود محض اس کے ارادہ سے ہے، وہ جو چاہے کرے، اس کا کوئی مجبور کرنے والا نہیں ہے، دعا کرنے والے کو تو اپنی رغبت پوری طرح ظاہر کرناچاہیے کہ اے اللہ مجھے ضرور دے، میرا مقصد پورا فرمادے، یہ کہنا کہ تو چاہے تو دے دے، اس بات کو واضح کرتا ہے کہ مانگنے والا اپنے کو واقعی محتاج نہیں سمجھتا، اللہ سے مانگنے سے بھی بے نیازی برت رہا ہے جو تکبر کی شان ہے حالاں کہ دعا میں ظاہر و باطن سے عاجزی اور حاجت مندی اور اپنی ذلت ظاہر کرنے کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ قادر مطلق ہیں، سب کچھ کرسکتے ہیں، آسمان و زمین اور ان کے اندر کے سب خزانے اور ان کے باہر کے سب خزانے اسی کے ہیں، اللہ تعالیٰ کے ارادہ سے پل بھر میں سب کچھ ہوسکتا ہے۔ صرف کن (ہوجا) فرمادینے سے سب کچھ ہوجاتا