تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
زینب ؓ کو صدقہ کرنے کی حرص تھی اور اس حرص کو پورا کرنے کے لیے دست کاری1 (1 ان کو کھال رنگنے کا ہنر آتا تھا) (الا صابہ) کے ذریعہ مال حاصل کرتی تھیں اور اس سے صدقہ دیا کرتی تھیں، آج کل کی عورتیں تو سیکڑوں ہزاروں کی مالیت میں سے بھی پھوٹی کوڑی دینے کو تیار نہیں، ایک وہ بھی عورت ہی تھی جس کے پاس پیسہ نہ ہوا تو دست کاری سے کما کر صدقہ کر دیا۔ حضرت زینب ؓ کی دوسری سوتن حضرت اُمِّ سلمہ ؓ کی گواہی بھی سن لو وہ فرماتی ہیں کہ کَانَتْ صَالِحَۃً قَوَّامَۃً صَوَّامَۃً صَنَّاعَا تَصَدَّقُ بِذٰلِکَ کُلِّہٖ عَلَی الْمَسَاکِیْنَ۔ 1 (1 زینب ؓ نیک عورت تھیں راتوں رات نمازمیں کھڑی رہتی تھیں اور خوب کثرت سے روزے رکھتی تھیں اور دست کار بھی تھیں اس سے مال حاصل کرکے سب صدقہ کر دیتی تھیں۔ازواج مطہرات کا آپس میں ہاتھ ناپنا کہ کس کے ہاتھ زیادہ لمبے ہیں : حضور اقدسﷺ کی بیویوں نے جب پوچھا کہ ہم میں آپ کے بعد سب سے پہلے کون آخرت کو سدھارے گی؟ تو آپ نے فرمایا کہ جس کے ہاتھ سب میں زیادہ لمبے ہیں دنیائے فانی سے روانہ ہونے میں پہلے اسی کا نمبر آئے گا ، یہ بات بہ طور نشانی اور پیشین گوئی کے فرمائی تھی اس بات کا ظاہری مطلب سمجھ کر آپس میں ہاتھ ناپنے لگیں، ہاتھ ناپے تو حضرت سودہ ؓ کے ہاتھ سب سے زیادہ لمبے نکلے۔ پھر جب حضرت زینب ؓ کی وفات پہلے ہوئی تو عقدہ کھلا اور ہاتھوں کی درازی کا مطلب سمجھ میں آیا۔ بات یہ ہے کہ جو سخی ہوتا ہے حقیقت میں اسی کے ہاتھ دراز ہوتے ہیں جو خیر خیرات کے وقت ضرورت مندوں کی طرف بڑھتے ہیں ۔ ایک حدیث میں ہے کہ حضور اقدسﷺ نے فرمایا کہ بخیل اور صدقہ کرنے والے کی مثال ایسی ہے جیسے دو شخص لوہے کے کرتے یعنی زر ہیں پہنے ہوئے ہوں (جن کو پہلے زمانے میں لڑائی میں پہن کر جاتے تھے اور لوہے کے کڑوں سے بنائی ہوتی تھیں) اور دونوں کرتے اتنے تنگ ہوں کہ دونوں کے ہاتھ ان کی ہنسلیوں اور چھاتیوں سے چپکے ہوں، جب بھی صدقہ کرنے والا صدقہ کرنے لگتا ہے تو وہ لوہے کا کرتہ کھلتا چلا جاتا ہے(اور اس کا ہاتھ بڑھتا جاتا ہے)اور جب بخیل صدقہ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کا ہاتھ سکڑ جاتا ہے اور لوہے کے کرتے کا ہر کڑا مضبوطی سے اپنی جگہ پر جام ہوجاتا ہے۔ (بخاری و مسلم) بیبیو! تم سخی بنو! صدقہ کرنے کی عادت ڈالو جو کچھ بچے آخرت کے لیے بھیجتی رہو۔ جب وہاں جاؤ گی تو اسے پالوگی جیسے کوئی شخص پردیس میں جا کر کمائی کرتا ہے اور اپنے گھر منی آرڈر سے رقم بھیجتا رہتا ہے، یہ دنیا پردیس ہے اور آخرت ہمارا دیس ہے جب کبھی ضرورت مند کے ہاتھ پر ہم اخلاص اور نیک نیتی کے ساتھ کوئی روپیہ پیسہ رکھتے ہیں تو اپنے دیس کے لیے منی آرڈر کرتے ہیں خوب سمجھ لو۔