تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
غیر جنس میں بھی جتنا بعد ہوتا جائے گا اتنا ہی ممانعت اور حرمت میں تشدد بڑھتا جائے گا، مسلمان عورت کی ہم جنس قریب مسلمان عورت ہے، اول بوقت ضرورت اس کو اختیار کیا جائے، اس کے بعد کافر عورت ہے، اس کے بعد ڈاکٹر کی اگر ضرورت ہی آپڑے تو مسلمان ڈاکٹر کو اختیار کیا جائے، وہ بھی نہ ہو تو کافر کی طرف رجوع کیا جائے نہ یہ کہ اولاً ہی کافر مرد کے پاس لے جائیں یا اس کو بلائیں، یہ سخت بے حیائی اور گناہ اور تقلید بے جا ہے، اور بچہ کی پیدائش کرانے کے لیے ڈاکٹر اورنرس کا ضروری ہونا قابل تسلیم نہیں ہے، کیوں کہ جب تک یہ رواج شروع نہ ہوا تھا، تب بھی برابر بچے ہوتے تھے، اور اب بھی جن خاندانوں میں غیرت اور حمیت ہے ان میں برابر بچے ہوتے ہیں، اور دائیاں پردہ کے ساتھ سب کام کرتی ہیں۔ تنبیہ: بعض عورتیں منہار سے چوڑیاں پہنتی ہیں، جس کی وجہ سے اس کے ہاتھ میں ہاتھ دینا پڑتا ہے، یہ گناہ ہے، چونکہ ایسا کرنے کی کوئی مجبوری نہیں ہے۔ اس لیے اس سے پرہیز کرنا لازم ہے۔سسرال والے مردوں سے پردہ کی سخت تاکید : (۲۱۱) وَعَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِیَّاکُمْ وَالدَّخُوْلَ عَلٰی النِّسَآئِ فَقَالَ رَجُلٌ یَّارَسُوْلَ اللّٰہِ اَرَاَیْتَ الْحَمْوَ قَالَ الْحَمْوُالْمَوْتُ۔ (رواہ البخاری و مسلم) ’’حضرت عقبہ بن عامرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ (نامحرم) عورتوں کے پاس مت جایا کرو، ایک شخص نے عرض کیا۔ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، عورت کی سسرال کے مردوں کے متعلق کیا حکم ہے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ سسرال کے رشتہ دار تو موت ہیں۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۲۶۸، از بخاری و مسلم) تشریح: اس حدیث میں جو سب سے زیادہ قابل توجہ چیز ہے وہ یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کی سسرال کے مردوں کو موت سے تشبیہہ دی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ عورت اپنے جیٹھ اور دیور اور نندوئی وغیرہ سے اور اسی طرح سسرال کے دوسرے مردوں سے گہرا پردہ کرے۔ یوں تو ہر نامحرم سے پردہ کرنا لازم ہے لیکن جیٹھ، دیور اور ان کے رشتہ داروں کے سامنے آنے سے اس طرح بچنا ضروری ہے جیسے موت سے بچنے کو ضروری خیال کرتے ہیں، اور وجہ اس کی یہ ہے کہ ان لوگوں کو اپنا سمجھ کر اندر بلالیا جاتا ہے، اور بلاتکلف جیٹھ، دیور اور شوہر کے عزیز و اقارب اندر چلے جاتے ہیں، اور بہت زیادہ خلا ملا کرلیتے ہیں اور ہنسی دل لگی تک کی نوبتیں آجاتی ہیں، شوہر یہ سمجھتا ہے کہ یہ تو اپنے لوگ ہیں، ان سے کیا روک ٹوک کی جائے۔ لیکن جب دونوں طرف سے یگانگت کے جذبات ہوں اور کثرت سے آنا جانا ہو اور شوہر گھر سے غائب ہو تو پھر ان ہونے واقعات تک رونما ہوجاتے ہیں، ایک پڑوسی