تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
’’یعنی تسلی کے عنوان سے مردوں کو کالے کپڑے پہننا اور ان کو پھاڑنا جائز نہیں ہے۔ ‘‘ ایک حدیث میں ہے کہ سرکار دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اَنَا بَرِیْئٌ مِمَّنْ خَلَقِ وَصَلَقَ وَخَرَقَ۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۱۵۰ ج ۱) ’’میں اس سے بیزار ہوں جو (کسی کی وفات پر اظہار رنج کے لئے) سر منڈائے او رشور مچائے اور کپڑے پھاڑے۔ ‘‘ کپڑے پھاڑنا مرد و عورت ہر ایک کے لیے حرام ہے۔ سب جانتے ہیں کہ خدائے پاک کے آخری رسول سرور عالم سیدنا حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کامل دین دے کر دنیا سے تشریف لے گئے، اللہ جل شانہٗ کا ارشاد ہے: اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلاََمَ دِیْنًا۔ (المائدہ) ’’آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کردیا اور تم پر اپنا انعام پورا کردیا اور تمہارے لیے دین اسلام کو پسند کرلیا۔ ‘‘ چونکہ اسلام دین کامل ہے اس لیے اس میں حرام حلال کی مکمل تفصیلات موجود ہیں اور ثواب و عذاب کے کاموں سے پوری طرح آگاہ فرمادیا گیا ہے اور زندگی گزارنے کے پورے طریقے بتادیئے ہیں اور زندگی کے ہر شعبے کے بارے میں ہدایات دے دی گئی ہیں، اب کسی کو یہ اختیار نہیں ہے کہ دین میں اضافہ کردے یا حلال کو حرام قرار دے دے یا حرام کو حلال کردے۔ خد اکی شریعت میں مردوں کے لیے سوگ نہیں اور عورتوں کے لیے شوہر کی وفات پر صرف چار ماہ دس دن سوگ کرنا واجب ہے اور کسی دوسرے عزیز کی موت پر صرف تین دن تک عورت کو سوگ کرنا جائز ہے، پھر حکم شرعی سے آگے بڑھ کر مردوں کو سوگ کرنا اور سوگ کے کپڑے پہننا یا عورت کو مندرجہ بالا تفصیل کے خلاف سوگ کرنا دین میں کہاں سے داخل ہوگیا؟ شریعت اسلامیہ میں محرم میں میاں بیوی کے ملاپ یا اچھے کپڑے پہننے یا مہندی لگانے اور کسی طرح کی زیب و زینت اختیار کرنے پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی تو یہ پابندی اپنی طرف سے کیوں لگالی، اللہ پاک نے جو کچھ حلال قرار دیا اس کو کیوں حرام کیا؟ قرآن و حدیث کی ہدایت چھوڑ کرگمراہی میں کیوں لگے۔قرآن مجید میں ارشاد ہے : قُلْ اَرَئَیْتُمْ مَّااَنْزَلَ اللّٰہُ لَکُمْ مِنْ رِّزْقٍ فَجَعَلْتُمْ مِنْہُ حَرَامًا وَّحَلَاَلاًَ قُلْ اللّٰہُ اَذِنَ لَکُمْ اَمْ عَلَی اللّٰہِ تَفْتَرُوْنَ۔ (سورئہ یونس) ’’آپ فرمادیجیے کہ یہ تو بتلائو کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے جو کچھ رزق بھیجا تھا پھر تم نے اس کا کچھ حصہ حرام اور کچھ حلال قرار دے لیا آپ پوچھئے کہ کیا تم کو خدا نے حکم دیا ہے یا اللہ پر افتراء کرتے ہو۔‘‘ اس آیت میں اس کی مذمت کی گئی ہے کہ اپنی جانب سے حرام کو حلال یا حلال کو حرام کرلیا جائے۔